اہم ترین خبریںسعودی عرب

سعودی شہری قابض اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کے خلاف ہے

شیعیت نیوز: سعودی رائے عامہ کے سروے میں مملکت میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی اور صیہونی دشمن کے ساتھ معمول پر آنے کی مخالفت پر سعودی شہری کے عوامی غصے کا انکشاف ہوا ہے۔

واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کرائے گئے سروے کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ ’’سعودی شہری ریاستی اداروں کی بڑھتی ہوئی بدعنوانی اور بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر فکر مند ہیں۔

نتائج میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودیوں کا ماننا ہے کہ آل سعود حکومت معاشی اور سیاسی زندگی میں بدعنوانی کی شرح کو کم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے اور لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرنے والے بڑھتے ہوئے معاشی مسائل سے نمٹ نہیں رہی ہے۔

سروے سے ظاہر ہوا کہ سعودی عوام کی نصف سے زیادہ ترکی کے ساتھ تعلقات کے حامی ہیں، جب کہ سعودیوں کی اکثریت اب بھی صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو مکمل اور سرکاری طور پر معمول پر لانے کو مسترد کرتی ہے۔

سعودی رائے عامہ اب بھی زیادہ تر قابض صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کے خلاف ہے۔ صرف 16% نے ’’اسرائیل، متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے درمیان معاہدوں‘‘ کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں : انسانی حقوق کی ایک تنظیم کی جانب سے سعودی عرب میں نابالغوں کو پھانسی پر تنقید

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ’الکرامہ‘ نے اقوام متحدہ کی انسداد تشدد کمیٹی میں سعودی جیلوں میں قیدیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد کی شکایت کی ہے۔

سعودی لیکس کے مطابق، ’الکرامہ‘ تنظیم نے اس رپورٹ میں سعودی عرب کی جیلوں میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر اپنی تشویش سے اقوام متحدہ کی انسداد تشدد کمیٹی کو آگاہ کیا اور اس سے اس تعلق سے ضروری تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ سعودی حکومت 23 ستمبر سنہ 1993 کو انسداد تشدد کے معاہدے پر دستخط کر چکی ہے۔

یہ رپورٹ، اقوام متحدہ کی انسداد تشدد کمیٹی کی طرف سے اس فہرست کے سامنے آنے کے بعد جاری ہوئی ہے، جس میں اس کمیٹی نے سعودی عرب کے سامنے کچھ موضوعات پیش کئے ہیں اور اس سے ان کا جواب مانگا ہے۔

’الکرامہ‘ تنظیم نے سعود مختار الھاشمی، سلیمان الرشودی، خالد الراشد، محمد عبد اللہ العتیبی، محمد القحطانی اور ولید ابو الخیر کے ناموں کا ذکر کیا جنہیں سعودی حکومت کی تنقید کرنے پر جیل میں ڈال دیا گیا۔

اس تنظیم نے اقوام متحدہ کی انسداد تشدد کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان لوگوں کی حالت کے مدنظر اقدام کرے اور سعودی حکومت سے انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف سنگین احکامات جاری ہونے کے تعلق سے وضاحت طلب کرے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button