دنیا

اسرائیل کو اپنی مکمل تباہی کا یقین، امریکہ کے ساتھ ’’تعمیر نو‘‘ کا انتہائی خفیہ معاہدہ پر دستخط

شیعیت نیوز: رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے خاتمے کے اعلانیہ وعدے کے چند سالوں کے بعد ہی اسرائیل کو اپنی مکمل تباہی کا یقین حاصل ہو گیا ہے جس کے سبب اس نے امریکہ کے ساتھ اپنی تعمیر نو کا انتہائی خفیہ معاہدہ بھی دستخط کر لیا ہے۔

عبری زبان کے صیہونی اخبار یدیعوت آحارانوت نے اس حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ واشنگٹن نے وعدہ دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ کے غیر معمولی حالات میں بندرگاہوں، الیکٹرک ٹرانسمشن سسٹم، مواصلاتی نظام، واٹر سپلائی سسٹم اور سڑکوں سمیت انفراسٹرکچر سے متعلق تل ابیب کو اس کی مرضی کی ہر مدد فراہم کرے گا۔

عرب ای مجلے عرب 48 کے مطابق صیہونی اخبار نے لکھا کہ یہ معاہدہ انتہائی خفیہ ہے اور (غاصب) صیہونی حکومت کے معدود اعلی سیاسی و سکیورٹی عہدیدار ہی اس سے باخبر ہیں کیونکہ سال 2018ء میں طے پانے والا یہ انتہائی خفیہ معاہدہ اس لئے رکھا گیا ہے تاکہ عام اسرائیلیوں پر ’’مستقبل قریب میں اسرائیل کے مکمل طور پر تباہ ہو جانے کی اٹل حقیقت‘‘ عیاں نہ ہو سکے۔

رپورٹ کے مطابق تل ابیب و واشنگٹن کے درمیان کسی فوجی اتحاد کا نہیں بلکہ اسرائیلی و امریکی فوجی کمان کے باہمی تعاون کا ذکر کیا جاتا ہے جبکہ اس وقت دونوں حکومتوں کے درمیان مقبوضہ سرزمین (اسرائیل) میں جاسوسی، فوجی اور مشترکہ ہوائی کارروائیوں کے حوالے سے باہمی تعاون جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے جوہری اور فوجی تنصیبات کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا

صیہونی اخبار کے مطابق یہ مشترکہ دفاعی منصوبہ اسرائیلی کابینہ کی جانب سے امریکہ کو مدد کی درخواست کے دیئے جانے اور امریکی صدر کی جانب سے اسے قبول کرنے بعد شروع ہوا جبکہ یہ قدم کئی ایک مرحلوں میں اٹھایا گیا جس کا پہلا مرحلہ سال 1991ء میں چھڑنے والی خلیج فارس کی پہلی جنگ کے دوران طے ہوا جس میں اسرائیل کے اندر میزائلوں کو روکنے کے امریکی پیٹریاٹ سسٹم پہنچائے گئے۔

اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ’’مشترکہ دفاع کا یہ منصوبہ‘‘ عراق پر امریکی حملے سے تکمیل تک پہنچ گیا جب امریکی ہوائی دفاع کے متعدد یونٹ اسرائیل میں تعینات ہو گئے اور خلیج فارس کی دوسری جنگ کی پوری مدت کے دوران وہاں موجود رہے۔

واضح رہے کہ صیہونی میڈیا کی جانب سے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع کی گئی ہے جب روسی میزائل سائنس اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کینسٹینٹائن سیوکوف نے قبل ازیں رشیاٹوڈے کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ ایران کے پاس درمیانے درجے کے میزائل اور بڑی مقدار میں ایسا روایتی اسلحہ موجود ہے جو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانے کے عین اوپر مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ یہ حقیقت امریکی فوجی اڈے (عین الاسد) کو ایران کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے وقت ثابت ہو گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button