مقبوضہ فلسطین

مقبوضہ بیت المقدس میں جبری آبادکاری کے کئی بڑے منصوبوں پر کام جاری

شیعیت نیوز: فلسطینیوں کی ایک سرکاری رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس قابض طاقت کے جبری آبادکاری کے منصوبوں کا مرکز بن گیا ہے۔ تاہم اس کا یہ مطلب ہرگز یہ نہیں کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد کاری کی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے نیشنل آفس فار ڈیفنس آف لینڈ اینڈ ریزسٹنگ سیٹلمنٹس کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض دشمن کی طرف سے فلسطینی قوم کے نصب العین کو مٹانےکی ایک سوچی سمجھی پالیسی کے مطابق جبری آبادکاری کا عمل آگے بڑھ رہا ہے جس کا  مقصد فلسطین میں تنازع کے سیاسی حل تک پہنچنے کے امکانات کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابض حکام، اسرائیلی وزارت انصاف میں نام نہاد پراپرٹی گارڈ یونٹ کے ذریعے مقبوضہ شہر میں نئی بستیوں کی تعمیر کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فوج کو فلسطینی پتھراؤ کرنے والوں کو گولی مارنے کی اجازت، عبرانی چینل

رپورٹ میں بتایا گیا کہ قابض حکام الشیخ جراح کے پڑوس میں ایک، باب العامود کے قریب، بیت صفا کے قریب دو بستیاں اور بیت حنینا اور صور باھر میں دو بستیاں قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ان بستیوں میں سے کچھ کے قیام سے فلسطینی خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے گھر ہونے کا خطرہ ہے، اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان گھروں کا انتظام کئی دہائیوں سے ’’پراپرٹی کسٹوڈین‘‘ کے پاس ہے۔

رپورٹ کے مطابق ’’پراپرٹی کسٹوڈین‘‘ نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں تقریباً 900 جائیدادوں پر قبضہ کر لیا ہے، جن میں سے زیادہ تر فلسطینیوں کی ملکیت ہیں۔ جب کہ قابض دشمن نے انہیں  اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ متروکہ املاک ہیں۔

قابض حکام نے ان جائیدادوں کو ’’پراپرٹی گارڈین‘‘ کو منتقل کرنے کے لیے 1970 میں نسل پرستانہ قانون بنایا تھا اور 2017 میں، مشرقی القدس کی فائل ’’پراپرٹی گارڈین‘‘ کے اکنامک یونٹ کو منتقل کر دی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button