اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

مفت میں اسرائیلی جنگی قیدیوں کو رہا نہیں کریں گے، الشیخ صالح العاروری

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے نائب  الشیخ صالح العاروری نے کہا ہے کہ فلسطینی داخلی صورتحال کی اصلاح ان کی تحریک کا ایک سٹریٹجک ہدف ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کے ہاں قید کیے گئے دشمن کے فوجیوں کو مفت میں رہا نہیں کیا جائے گا بلکہ ان کی رہائی کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرایاجائے گا۔

الشیخ صالح العاروری نے کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کسی باعزت معاہدے اور ڈیل کے نتیجے میں ہوگی جس میں اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید ہمارے بھائیوں کو رہا کیا جائے گا۔

حماس کے34 ویں یوم تاسیس  پراپنے ایک بیان میں العاروری نے پورے فلسطینی سسٹم میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔  ان کا کہنا تھا کہ PLO ، فلسطینی قانون ساز کونسل،ایوان صدر، یونینز اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے راہ ہموار کرنے اور مکمل اتفاق رائے سے تمام امور طے کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

الشیخ صالح العاروری نے مزید کہا کہ اصلاحی عمل جس کی ہم خواہش رکھتے ہیں وہ تنظیم آزادی فلسطین، قومی کونسل کی تعمیر میں شرکت کے ذریعے ڈائاسپورا میں اپنے لوگوں کو دوبارہ فعال کرنے کا ایک لازمی حصہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قیدیوں کی آزادی حماس کی قیادت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور قیدیوں کی آزادی اور ان کی آزادی ایک قومی اور انسانی مقصد ہے جس سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل سے مذاکرات سراب، فلسطین کی تحریک آزادی جاری رکھنے کا عزم، حماس کا پیغام

دوسری جانب اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے بیرون ملک سیاسی بیورو کے سربراہ خالد مشعل نے سعودی عرب میں تحریک کے زیر حراست افراد کی رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی تصدیق کی ہے۔

خالد مشعل نے ترکی سے نشریات پیش کرنے والے’ٹی آر ٹی‘ چینل کو دیے گئے انٹرویو میں  کہا کہ ہم عرب ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری اور عرب ملکوں کے مسلمان ممالک کے ساتھ تعلقات کے مضبوط ہونے کے نتائج میں سعودی عرب میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے لیے استعمال کریں گے۔

انہوں نے مملکت کی قیادت سے زیر حراست فلسطینیوں کی جلد رہائی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ دشمن کی قید میں موجود فلسطینیوں کی رہائی ان کی جماعت کی پہلی ترجیح ہے۔

حماس کے رہنما نے کہا کہ برطانیہ کی طرف سے حماس کو دہشت گردی قرار دینا اعلان بالفور کے بعد برطانوی حکومت کا ایک اور گناہ ہے۔ برطانیہ نے حماس کے سیاسی اور عسکری ونگ کو دہشت گرد قرار دے کر مناقت اور غاصب صیہونی ریاست کی حمایت کی ہے۔

خالد مشعل نے مزید کہا کہ حماس کسی ملک کو نقصان نہیں پہنچاتی۔نہ ہی اس میں مداخلت کرتی ہے۔برطانیہ میں فلسطینیوں، عربوں اور مسلم کمیونٹیز کے ساتھ ساتھ یورپی عوام سے اس کے حمایتی اور چاہنے والے ہیں، جو انسانی ہمدردی کے مقاصد سے متاثر ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button