مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی حکام نے مسجد ابراہیمی کی بحالی اور مرمت کے کام سے روک دیا

شیعیت نیوز: منگل کے روز اسرائیلی حکام نے الخلیل  (مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوب میں) شہر میں واقع مسجد ابراہیمی کی بحالی اور مرمت کے پرمکمل طور پر پابندی عائد کردی۔

مسجد ابراہیمی کے ڈائریکٹر الشیخ حفظی  ابو سنینا نے ایک پریس بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی افواج نے تعمیر نو کمیٹی کے ملازمین کو مسجد ابراہیمی کی بحالی کا کام مکمل کرنے سے روک دیا۔

ملازمین مسجد کی چھت تزئین و آرائش، اس کی دیواروں کو پینٹ کرنے، اس کے پتھروں اور تاریخی اسلامی تحریروں اور فن کے دیگر کاموں کی صفائی کی کوشش کررہے تھے۔

ابو اسنینا نے اس سلسلے میں زور دیا کہ مسجد ابراہیمی کے اندر تعمیر نو کمیٹی کے ساتھ مل کر کام کرنا اوقاف اور مذہبی امور کی وزارت کا اختیار ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ جابرانہ اقدامات قابض صیہونی ریاست اور اس کے آباد کاروں کی جانب سے حرم الشریف پر اپنا تسلط جمانے کی سوچی سمجھی کوشش ہیں۔

مسجد ابراہیمی  کے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا کہ قابض صیہونی حکام نے مسجد کے بیرونی صحنوں میں بلڈوزنگ اور کھدائی کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینیوں کے مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں پر پٹرول بم سے حملے

دوسری جانب اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ گذشتہ ہفتے1559 یہودی آباد کاروں نے نام نہاد یہودی مذہبی تہوار’حانوکا‘ کے موقعے پر مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔

گذشتہ برس اس تہوار پر884 یہودیوں نے قبلہ اول پر دھاوا بولا تھا جو رواں سال کی نسبت کم ہے اور حالیہ ایام میں یہودیوں نے قبلہ اول پر ریکارڈ دھاوے بولے۔

عبرانی ٹی چینل سات کی رپورٹ کے مطابق مزعومہ ہیکل سلیمانی کے دعوے پر قبلہ اول کے خلاف سرگرم انتہا پسند یہودی گروپوں نے بتایا کہ اتوار کے روز 411 یہودیوں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔

تنظیمات ہیکل سلیمانی اتحاد  کے ترجمان عساف فراید نے بتایا کہ حرم قدسی میں یہودیوں کے دھکاووں میں ریکارڈ شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ یہودی معاشرے میں مسجد اقصیٰ میں عبادت زیادہ گہرائی کےساتھ اہمیت اختیار کرتی جا رہی ہے۔

عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ میں تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات بھی ادا کیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button