ایران

ایران کے وزیر خارجہ کی یورپی یونین کے خارجہ امور کے انچارج سے ٹیلیفونی گفتگو

شیعیت نیوز: یورپی یونین کے سیکرٹری خارجہ امور و ویانا مذاکرات کے رابطہ کار جوزپ بورل نے آج ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ٹیلیفون پر رابطہ کیا جس میں ایران و 4+1 گروہ کے درمیان جاری ویانا مذاکرات کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

اس دوران جوزپ بورل نے اس بات کو اہم قرار دیا کہ اس مرتبہ جرمنی، چین، روس، فرانس، برطانیہ اور خصوصا ایران سمیت تمام مذاکراتی فریق، ویانا مذاکرات میں معاہدے تک پہنچنے کے لئے سنجیدہ کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں کہا کہ میں نے اینریکہ مورا کو تاکید کی ہے کہ وہ اعلی ایرانی مذاکرات کاروں اور تمام مذاکراتی وفود کے ساتھ مل کر ایک معاہدے تک پہنچنے کے لئے سنجیدہ کوشش کرے۔

دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جواب میں یورپی یونین کے سیکرٹری خارجہ امور اور اس کی ٹیم کی جانب سے مثبت کوششوں کی انجام دہی کو سراہا اور جاری مذاکراتی سلسلے کو ’’اچھا لیکن سست‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی مذاکراتی ٹیم حسن نیت کے ساتھ اور تمام ضروری اختیارات کے ہمراہ پرامید انداز میں مذاکرات میں شامل ہوئی ہے جبکہ قبل ازیں بھی اعلان کیا جا چکا ہے کہ ہم ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کی خلاف ورزی پر مبنی تمام پابندیوں کے خاتمے کے لئے ہر مذاکرات و اقدام میں شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : 60 عالمی تنظیموں کا یمن میں سعودی جنگی جرائم کے بارے تحقیقات بحال کرنے کا مطالبہ

حسین امیر عبداللہیان نے ایران کی جانب سے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے قواعد و ضوابط کی مکمل پابندی اور فنی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جناب علی باقری کی جانب سے انجام پانے والے مذاکرات و ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ، عائد پابندیوں کے خاتمے اور جوہری توانائی سے متعلق کمیٹیاں بھی 4+1 گروہ کے ساتھ فنی مذاکرات میں مصروف ہیں۔

حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے کی جانے والی بدعہدی اور 3 مغربی ممالک کی جانب سے اپنے عہدوپیمان پر عدم عملدرآمد کے باوجود ہم ویانا مذاکرات میں حسن نیت کے ساتھ شریک ہوئے ہیں جبکہ ہماری ٹیم ہر مرحلے کے حوالے سے واضح اور عملی منصوبے کی حامل ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مغرب کو چاہئے کہ وہ ایران کے خلاف عائد یکطرفہ اور انسانی حقوق و ایرانی مفاد کی مخالف پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے اپنے ہمیشہ کے نعروں کے بجائے عملی اقدامات اٹھا کر دکھائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ ایک اچھا معاہدہ طے پا سکتا ہے تاہم اس مقصد کے لئے "دھمکیوں، تعاون، دوطرفہ احترام سمیت نتیجے کے حصول کے طریقۂ کار” کے حوالے سے بعض فریقوں کے رویے میں تبدیلی آنا ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button