مقبوضہ فلسطین

قدیم قصبے رأس کرکر کے شہری اسرائیلی فوج کی توسیع پسندی کے خلاف سرگرم

شیعیت نیوز: مغربی کنارے کے صدر مقام رام اللہ کے مغرب میں واقع رأس کرکر نامی فلسطینی بستی کے رہائشیوں نے اپنے آبا وأجداد کی زمینوں سے بے دخل ہونے سے صاف انکار کرنے کے عزم کا ظاہر کیا ہے۔

اہل علاقہ کے مطابق ان کی بستی قابض اسرائیلی فوج کی مسلسل دھمکیوں کی زد میں ہے۔

گذشتہ دنوں قابض صیہونی فوج  نے سکیورٹی خدشات کی آڑ میں جبل ریسان کے قریب واقع رام اللہ کی دو بستیوں، راس کرکر اور کفر نعمہ کی کئی ایکڑ اراضی گھیراؤ کیے رکھا۔

اسرائیلی فوج کے اعلی افسر یہودا فوکس فلسطینیوں کی ملکیتی مذکورہ اراضی پر قبضے کا حکم نامہ جاری کر چکا ہے۔

یاد رہے کہ جبل ریسان رام اللہ کے شمال مغرب میں واقع ہے بستی کے ایک رہائشی نے فلسطینی اداروں کی نا اہلی پر برہمی کا إظہار کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ بچے کچھے علاقے کو قابض صہیونیوں کی دست برد سے محفوظ رکھنے کے لیے مادی اور معنوی امداد فراہم کیا جائے۔

علاقے کے رہائشی نے مزید کہا ہے کہ  صدیوں سے یہ اراضی ہمارے اباء و اجداد کی میراث ہیں۔ ان  سے دستبردار ہونا کسی صورت بھی ہمارے لیے قابل قبول نہیں۔

یہ بھی پڑھیں : فن لینڈ کا وہ خفیہ اسکول جہاں داعشی بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں

رہائشی نے فلسطینی اداروں سے پرزور مطالبہ کیا کہ جبل ریسان کی تحفظ کو خاص اہمیت دی جائے اور  قابض فوج کی دست برد اور ناجائز قبضے سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔

رأس کرکر کے ناظم علاقہ نے کہا کہ قبل ازیں قابض افواج گرد و نواح کی بیشتر اراضی کو اپنے قبضے میں لے چکی ہیں باقی ماندہ علاقے کو قابض اسرائیلی افواج کی دست برد سے محفوظ رکھنے کی خاطر یہاں مزید نفری تعینات کی جائے۔

اوسلو معاہدے کی رو سے علاقے کے 2200 باشندے اپنی ہی زمین پر نئی تعمیرات کے حق سے محروم ہیں۔

اہالیاں علاقہ آئے روز اسرائیلی فوجیوں کے نرغے میں ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعہ اس ناجائز قبضے کے خلاف آواز بلند کرتے  ہیں، اس دوران وہ صیہونی فوج کی آنسو گیس شیلنگ، گولہ باری اور اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button