اہم ترین خبریںلبنان

والد نے آخری دم تک سیدہ زینبؑ کے روضے کا دفاع کیا، دختر شہید مصطفی بدرالدین

شیعیت نیوز: ایران کے شہر زنجان میں شہید مصطفی بدرالدین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ’’ذوالفقار حزب اللہ لبنان ‘‘کے عنوان سے ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں اس شہید بزرگوار کے اہل خانہ سمیت ملکی اور صوبائی سطح کے حکام نے شرکت کی۔

حزب اللہ لبنان کے عسکری ونگ کمانڈر اور شہید عماد مغنیہ کے جانشین سید مصطفی بدرالدین نے 2016ء میں دمشق انٹر نیشنل ایئرپو رٹ کے نزدیک بم دھماکے میں جام شہادت نوش کرکے اپنے شہید ساتھیوں سے جا ملے۔

شہید مصطفی بدرالدین کی بیٹی محترمہ زہرہ بدرالدین نے بھی اس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ، شہداء مقاومت بالخصوص شہید قاسم سلیمانی اور عظیم مجاہد کمانڈر سید مصطفی بدرالدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شباب المقاومہ محاذ، انجمن ثاراللہ اور اس کانفرنس کے انعقاد کی کوشش کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے ایران بالخصوص رہبر انقلاب اسلامی اور ملت ایران کا مستضعفینِ عالم اور بالخصوص ملت فلسطین کی بے دریغ حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ خداوندعالم سورہ مبارکۂ احزاب کی آیت نمبر 26 میں ارشاد فرماتا ہے ’’مومنین کے درمیان ایسے مرد ہیں کہ جو خدا کے ساتھ کیے ہوئے عہد و پیمان پر سچے دل سے قائم ہیں۔ ان میں سے بعض نے اپنے عہد و پیمان کو آخر تک پہنچایا اور اس کی راہ میں جام شہادت نوش کیا اور بعض دیگر انتظار میں ہیں اور انہوں نے اپنے عہد و پیمان میں ہرگز کوئی تغیر و تبدیلی نہیں کی ہے‘‘۔

یہ بھی پڑھیں : انقلاب اسلامی اور اس کے تمام مراحل امام خمینی ؒ کا معجزہ ہیں، شباب المقاومہ

انہوں نے مزید کہا کہ جب انسان شہید ہوتا ہے تو اپنی زندگی دوسروں کو بخش دیتا ہے اور ان کی نظروں سے اوجھل ہوجاتا ہے لیکن ایک امت کے برابر دوبارہ ظاہر ہوتا ہے۔

شہید بدرالدین کی بیٹی نے کہا کہ شہداء اپنی قیمتی ترین ثروت یعنی روح و جسم کو قربان کرتے ہیں تاکہ ہمیں شرافتمندانہ زندگی عطا کریں۔

محترمہ زہرہ بدرالدین نے کہا کہ میرا باپ خط ولایت کا سپاہی تھا اور ایسا کمانڈر کہ جس کے ہاتھ سے پرچم کبھی گرا نہیں۔

انہوں نے شام، لبنان، یمن، فلسطین اور عراق میں امریکہ اور اسرائیل کو ذلیل و خوار کیا اورحضرت زینب سلام اللہ علیھا کے حرم کے اطراف میں تکفیریوں کو نابود کردیا اور بارگاہ خداوندی میں قسم کھائی کہ وہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا ہرگز دوبارہ اسیر نہیں ہوں گی اور ان کے نجس ہاتھ ہرگز عقیلہ بنی ہاشم سلام اللہ علیہا تک نہیں پہنچیں گے” اور وہ اپنی زندگی کے آخری لمحے تک اس عہد و پیمان پر باقی رہے۔

شہید بدرالدین کی بیٹی نے کہا کہ موت تین بار میرے بابا کے سامنے آئی لیکن موت نے ان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور وہ صرف زخمی اور اسیر ہوئے لیکن جب انہوں نے خود جانے کا ارادہ کیا تو ہمیشہ باقی رہنے والی ایک عبارت لکھی کہ ’’شام سے ہر گز واپس نہیں آؤں گا مگر یہ کہ شہید ہوجاؤں گا یا فتح و کامرانی کا پرچم میرے ہاتھوں پر ہوگا‘‘۔ اور پھر وہ فتح و شہادت کے ساتھ واپس آئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک عہد اور وعدہ کیا ہے کہ ہم اپنے مقاصد اور نظریات کو لے کر چلیں گے اور جو کچھ ہمارے پاس ہے وہ خدا کی راہ میں پیش کریں گے اور چاہے کتنی ہی قربانیاں جاری رہیں ہم اس راستے پر چلتے رہیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور سید حسن نصراللہ کے پرچم کو اس وقت تک اپنے ہاتھوں میں تھامے رکھیں گے جب تک کہ اس کے اصلی مالک حضرت مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف تک نہ پہنچا دیں۔ یقینا ہمیں فتح نصیب ہو گی اور ہم قدس شریف میں نماز پڑھیں گے۔ یہ وہ آرزو تھی کہ جس کے لئے میرے باپ نے زندگی کی اور شہادت کا درجہ حاصل کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button