دنیا

نیتن یاہو کے سابق ترجمان اور مشیر کی ان کے خلاف گواہی

شیعیت نیوز: سابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے سابق ترجمان اور انفارمیشن ایڈوائزر نے ان کے مقدمے میں اہم گواہ کے طور پران کے خلاف گواہی دی۔

وان نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے سابق ترجمان اور انفارمیشن ایڈوائزر عدالت میں نیتن یاہو کے مقدمے میں مرکزی گواہ کے طور پر پیش ہوئے ہیں اور انھوں نے سابق وزیر اعظم کے کچھ رویے کو بے نقاب کیا ہے۔

نیتن یاہو کے سابق مشیر برائے اطلاعات نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو اطلاعات اور مواصلات کے معاملے کو سکیورٹی کے مسئلے کے طور پر دیکھتے تھے اور اس کے بارے میں ہمیشہ مایوسی کا شکار رہتے تھے۔

نیتن یاہو کے سابق ترجمان اور انفارمیشن ایڈوائزر نے اپنی گواہی میں سابق اسرائیلی وزیر اعظم پر تین فرد جرم میں ملوث ہونے کا الزام لگایاجس میں رشوت خوری، دھوکہ دہی اور عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ہمارے اوپر گرنے والا ہر بم امریکی ہے، محمد علی الحوثی

یادرہے کہ سابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے مقدمے کی سماعت تین ماہ کی تاخیر کے بعد ستمبر میں دوبارہ شروع ہوئی، ان کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کے باوجود یہ مقدمہ نیتن یاہو کو اقتدار سے بے دخل کرنے والے موجودہ اتحاد اور صیہونی حکومت کی نئی کابینہ کی تشکیل کی بنیادی وجہ ہے۔

نیتن یاہو کے مقدمے میں تاخیر کی بنیادی وجہ استغاثہ اور دفاعی وکلاء کے درمیان نئے شواہد پر تنازعات بتائے جاتے ہیں جو اس مقدمے کے پہلے گواہ، والا کے سابق سی ای او ایلان یشوا کے موبائل فون پر ظاہر ہوئے۔

اسرائیلی پراسکیوٹر کے دفتر نے نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ والا نیوز سائٹ پر اپنے خیالات کی میڈیا کوریج کے بدلے ٹیلی کمیونیکیشن پالیسیوں میں بوزرگ کی حمایت کرنے کے لیے اپنی طاقت کا استعمال کر رہا ہے، یروشلم پوسٹ کے مطابق ان مقدمات میں مزید کئی ماہ یا اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button