ایران

ایران کا جوہری مذکرات میں حصہ لینے کا مقصد پابندیوں کی منسوخی ہے، حسین عبداللہیان

شیعیت نیوز: ایرانی وزیر خارجہ حسین عبداللہیان نے مستقبل قریب میں منعقد ہونے والے جوہری مذاکرات میں ایران کی فعال موجودگی کے مقصد کو ملک کےخلاف غیر قانونی پابندیوں کی منسوخی قرار دے دیا اور کہا کہ تمام فریقین اس بات پر متفق ہو چکے ہیں کہ موجودہ صورتحال کا اصل مجرم اور ذمہ دار امریکہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق حسین عبداللہیان نے بروز جمعرات کو اپنے پولش ہم منصب زبیگنیو رائو سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، باہمی دلچسبی امور سمیت علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر پولینڈ کے وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے تاریخی پس منظر بالخصوص دوسری جنگ عظیم کے دوران پولینڈ کے تارکین وطن کے ساتھ ایرانی عوام کی انسانی مہمان نوازی کا ذکر کرتے ہوئے ان تعلقات کو دونوں فریقوں کے لیے قابل احترام قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال اس تقریب کی 80 ویں سالگرہ منائی جائے گی۔

در این اثنا ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان مثبت رویوں کی موجودگی کو دونوں حکومتوں کے دیرینہ تعلقات میں اہم قرار دیا اور پولینڈ کے شہریوں کی ایرانی میزبانی کی 80 سالگرہ کے موقع پر مشترکہ تقریب کے انعقاد کے لیے تیاری کا اظہار کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ اور یورپی ممالک کی منہ زوری اور بہانوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے، خطیب جمعہ

امیر عبداللہیان نے پولینڈ کی جانب سے کورونا ویکسین کی 10 لاکھ خوراکوں کے عطیہ کو دونوں ممالک کے انسانی ہمدردی کی مثال کے طور پر سراہا اور ایران میں ویکسینشن کی صورتحال، ایران میں ویکسین کی تیاری اور ملک کے خلاف پابندیوں کے باوجود ایران میں مقیم 40 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی ویکسینیشن کی وضاحت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دوسرے ممالک خصوصاً پولینڈ کی طرف سے افغان مہاجرین اور ان لوگوں کی مدد کے لیے کسی بھی اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں جن کی صوتحال اچھی نہیں ہے۔

حسین عبداللہیان نے یمن میں انسانی بحران اور امن کے لیے ایران کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یمن کے بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور یمن کی انسانی ناکہ بندی کو ہٹایا جانا چاہیے اور جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ثقافتی، سائنسی اور پارلیمانی سفارت کاری میں اچھے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی ناکافی سطح کی نشاندہی کی اور دونوں ممالک کے نجی شعبے کے درمیان مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین عبداللہیان نے مستقبل قریب میں منعقد ہونے والے جوہری مذاکرات میں ایران کی فعال موجودگی کے مقصد کو ملک کیخلاف غیر قانونی پابندیوں کی منسوخی قرار دے دیا اور کہا کہ تمام فریقین اس بات پر متفق ہو چکے ہیں کہ موجودہ صورتحال کا اصل مجرم اور ذمہ دار امریکہ ہے۔

نیز پولینڈ کے وزیر خارجہ نے سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی پہلوؤں سے دو طرفہ تعلقات کا بھی جائزہ لیا اور تعلقات کو مزید بڑھانے کے لیے پختہ عزم کا اظہار کرلیا۔

انہوں نے افغان مہاجرین کی مدد پر ایرانی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پولینڈ کی سرحدوں پر غیر قانونی امیگریشن کے بحران کا مسئلہ اٹھایا۔

اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے بہت کم تعداد ایرانی شہری جو انسانی اسمگلنگ کے کچھ نیٹ ورکس کے غیر قانونی اقدامات کے زیر اثر بیلاروس کا سفر کرتے ہیں اور وہاں سے غیر قانونی طور پر پولینڈ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں، کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی وزارت خارجہ کے ڈپٹی قونصل کو خطے میں بھیج کر، ہم بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر بہت سے آوارہ شہریوں کو ایران واپس لانے میں کامیاب ہو گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button