اہم ترین خبریںایران

شہید قاسم سلیمانی کے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کا پہلا مشترکہ اجلاس

شیعیت نیوز: ایران کی عدلیہ میں شعبہ بین الاقوامی امور کے نائب سربراہ نے عراق میں شہید قاسم سلیمانی کے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کا پہلا مشترکہ اجلاس ہونے کی خبر دی ہے۔

ایران پریس کے مطابق، کاظم غریب آبادی نے پیر کے روز عدلیہ کی شوری کے اجلاس میں کہا کہ شہید سلیمانی کے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کا پہلا مشترکہ اجلاس 24 اور 25 نومبر کو عراق میں ہوگا۔

انہوں نے ہالینڈ کی روٹرڈم عدالت کے الاحوازیہ دہشت گرد گروہ کے ایک عنصر کے بارے میں فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کی فردجرم میں 4 الزامات کا ذکر تھا اور عدالت نے ان چاروں الزامات کی تایید کی ہے۔

کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ڈنمارک میں الاحوازیہ دہشتگرد گروہ کے تین عناصر کی حالیہ گرفتاری کے مدنظر یورپ میں اس طرح کا حکم جاری ہونا بہت اہمیت رکھتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی 3 جنوری سنہ 2020 کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ کے باہر امریکی دہشت گردوں کے ہاتھوں ایک ہوائی حملے میں شہید کر دیئے گئے تھے۔ وہ عراقی حکومت کی دعوت پر اس ملک کے دورے پر پہنچے تھے۔

امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کےاعتراف کیا تھا کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے براہ راست اس دہشت گردانہ حملے کا حکم صادر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب نے موجودہ بحران حزب اللہ و لبنان کو کمزور کرنے کیلئے بنایا، اسرائیلی تھنک ٹینک

دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اپنے روسی اور چینی ہم منصبوں سے تبادلہ خیال کیا۔

علی باقری نے پیر کے روز اپنے روسی ہم منصب ’سرگئی ریابکوف‘ اور چینی ہم منصب ’ما ژائوسو‘ سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ گفتگو میں ویانا میں آئندہ مذاکرات کی کامیابی کے لئے ایران کے خلاف پہلے پابندیوں کے خاتمے کو لازمی قرار دیا ہے۔

ارنا کے مطابق، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئی اس گفتگو میں علی باقری نے ان سبھی پابندیوں کے آئندہ مذاکرات سے پہلے ہٹائے جانے کو ضروری بتایا جو جوہری معاہدے اور سیکورٹی کونسل کی قرارداد 2231 کے خلاف ورزی کرتے ہوئے لگائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے پابندیوں کے ہٹنے کی تصدیق کو بھی مذاکرات کی کامیابی کی شرط بتایا۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی و تجارتی تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں ایران کو اقتصادی فائدہ پہونچنا ہی پابندیوں کے عملی طور پر ختم ہونے کی تصدیق سمجھی جائے گی۔

انہوں نے امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کو آئندہ مذاکرات کی ترجیحات میں شمار کیا۔ علی باقری نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی او اے کی خلاف ورزی اور ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں ہی جوہری معاہدے کے پٹری سے اترنے کی اصل وجہ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع ایک درمیان 29 نومبر کو مذاکرات ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button