دنیا

جوبائیڈن انتظامیہ کی یہودی بستیوں کی توسیع پر اسرائیل کی سرزنش

شیعیت نیوز: جوبائیڈن انتظامیہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع کے اسرائیلی منصوبوں پر عوامی سطح پر اب تک کی سخت ترین تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن امکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ ہم اسرائیلی حکومتی جانب سے بدھ کے روز آباد کاروں کے ہزاروں گھروں کو توسیع دینے کے منصوبے پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں، جن میں سے اکثر مغربی کنارے میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بستیوں کی توسیع کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جو تناؤ کو کم کرنے اور امن کی کوششوں سے مکمل طور پر مطابقت نہیں رکھتا اور دو ریاستی حل کے امکانات کو نقصان پہنچاتا ہے۔

خیال رہے کہ اتوار کے روز اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 1300 نئے گھروں کا ٹینڈر شائع کیا تھا اور حکام کے مزید 3 ہزار گھروں کے پروپوزلز پر بھی بات چیت کرنے کا امکان تھا۔ ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ واشنگٹن سینئر اسرائیلی حکام کے ساتھ براہ راست اس معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں : جب تک غزہ کا محاصرہ جاری ہے، صیہونی آبادکاروں کو بھی سکھ کا سانس نصیب نہیں ہو گا

خیال رہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان واشنگٹن کی حمایت سے ہونے والے امن مذاکرات 2014 میں ختم ہوگئے تھے، زیادہ تر ممالک اسرائیل کی مغربی کنارے میں آباد کاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔ ایران کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی امریکی کوششوں کے ساتھ اسرائیل کی آبادکاری کی سرگرمیاں تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان اختلاف کا ایک ذریعہ ہیں۔

جب سے جوبائیڈن نے جنوری میں عہدہ سنبھالا ہے امریکی حکام اس بات پر زور دیتے ہیں کہ وہ مقبوضہ سرزمین، جسے فلسطین اپنی مستقبل کی ریاست کے طور پر دیکھتے ہیں اس میں یہودی بستیوں کی توسیع کے خلاف ہیں۔

قبل ازیں رواں ماہ امریکی حکومت کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ اسرائیل ایسے اقدامات سے باز رہنے کی ضرورت کے بارے میں امریکی حکومت کے نقطہ نظر سے واقف ہے جنہیں اشتعال انگیز کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے اور دو ریاستوں کے طویل حل کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button