دنیا

افغانستان کی تعمیر و ترقی کا اصل بوجھ وہاں 20 سال تک موجود رہنے والے ممالک اٹھائیں

شیعیت نیوز: افغانستان کے بارے میں بدھ کو ماسکو میں منعقدہ کانفرنس میں ایک طرف جہاں طالبان سے وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل کا مطالبہ ہوا تو دوسری طرف افغانستان کی تعمیر و ترقی کے لئے اقتصادی و مالی امداد کا اصل بوجھ ان کھلاڑیوں کو اٹھانا چاہیئے جن کی فورسز اس ملک میں گذشتہ 20 سال سے موجود تھیں۔

افغانستان کو اقتصادی و انسانی بحران سے نکالنے کے لئے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ڈونر کانفرنس (عطیہ دینے والے ممالک کے اجلاس) کے انعقاد کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

اس کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ جن ملکوں کی فورسز گذشتہ 20 برسوں سے افغانستان میں موجود رہیں، وہ ممالک اس ملک کی تعمیر و ترقی کا اصل بوجھ اپنے کاندھے پر اٹھائیں۔

طالبان کے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ڈونر کانفرنس کے انعقاد کی رائے کی خطے کے 10 ملکوں نے حمایت کی۔

روس کی سربراہی میں افغانستان کے بارے میں یہ تیسری کانفرنس تھی۔

یہ بھی پڑھیں : آکوس معاہدے سے نیٹو کے ٹوٹنے کا خطرہ ہے، ینس اسٹولٹنبرگ

اس کانفرنس میں روس، چین، پاکستان، ایران، بھارت، قزاقستان، قرقیزستان، تاجکستان، ترکمنستان اور ازبکستان سمیت طالبان کے اعلی عہدیداروں پر مشتمل وفد نے شرکت کی۔

کانفرنس کے اختتام پر جاری مشترکہ بیان میں آیا ہے کہ افغانستان کی تعمیر و ترقی کے لئے اقتصادی و مالی امداد کا اصل بوجھ ان کھلاڑیوں کو اٹھانا چاہیئے جن کی فورسز اس ملک میں گذشتہ 20 سال سے موجود تھیں۔

اسی طرح اس مشترکہ بیان میں طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ ایسی وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل دیں جس میں سبھی قومی و سیاسی طاقتوں کی شمولیت ہو۔

پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق کے مطابق ملاقات میں مشترکہ سکیورٹی خدشات، افغانستان کے لیے انسانی اور اقتصادی امداد کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

خیال رہے کہ روس کل افغانستان سے متعلق ایک اور مذاکرات کی میزبانی کر رہا ہے جس میں طالبان وفد بھی شرکت کرے گا ۔

دوسری جانب روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہےکہ روس ابھی طالبان کو باضابطہ تسلیم نہیں کرے گا، روس چاہتا ہےکہ طالبان نے جو وعدے کیے تھے وہ ان پر عمل درآمد کریں۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button