اہم ترین خبریںدنیا

شیعہ سنی دونوں ایک ہی گلستاں کے پھول ہیں، افغانستان کی شیعہ علما کونسل کا بیان

شیعیت نیوز: افغانستان کی شیعہ علما کونسل نے طالبان سے افغان عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

شیعہ علما کونسل افغانستان نے ، قندھار کی شیعہ جامع مسجد میں نمازیوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے، عبوری طالبان حکومت کے سیکورٹی عہدیداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ملکی سلامتی اور خاص طور سے شیعہ مسلمانوں کے مذہبی اور ثقافتی مراکز کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ہمیں یقین نے شیعہ مساجد پر حملوں کے پیچھے عالمی اور علاقائی انٹیلی جینس ایجنسوں کا ہاتھ کارفرما ہے اور اس کا مقصد ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانا اور امن و امان کی صورتحال کو مخدوش ظاہر کرنا ہے لیکن معاملات بھی افغانستان کے حکمرانوں کی حیثیت سے ہم وطنوں کے تحفظ کے حوالے سے طالبان کی ذمہ داریوں میں کوئی کمی نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں : داعش افغانستان میں امریکہ کے کے شکست خوردہ منصوبے کی تکمیل کا خواہاں ہے، علامہ رئیسی

شیعہ علما کونسل افغانستان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شیعہ نمازیوں کے قتل عام کے بعد، اہلسنت بھائیوں کی بڑی تعداد نے دل کھول کر خون کے عطیات دیئے اور بعض اہلسنت بھائیوں کو شہدا کے جنازوں پر شیعوں سے زیادہ دلسوز طریقے روتے دیکھا گیا، بنا برایں کوئی بھی ظالم دشمن اور انیٹلی جینس سازش ہمیں ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتی، ہم ایک ہی باغ کے پھول ہیں، اگرچہ روز عزادار ہیں۔

شیعہ علما کونسل افغانستان کے بیان کے آخر میں افغان عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ، مذہبی مقامات پر اجتماعات کی سیکورٹی کا خود خیال رکھیں۔

دوسری جانب افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کو تسلیم نہ کرنے سے داعش کو فائدہ ہے۔

امیر خان متقی نے ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو تسلیم نہ کرنا افغانوں کے حقوق سلب کرنا ہے اور اس صورتحال نے افغانستان کی معیشت پر منفی اثر ڈالا ہے، طالبان حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کرنا اور عالمی امداد ملکی معیشت کی بحالی کیلئے اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کا ملکی ذخائر منجمد کرنا عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button