عراق

عراق میں مڈٹرم پارلیمانی الیکشن کے بعد امریکی ترجیحات

شیعیت نیوز: عراق میں عنقریب مڈٹرم پارلیمانی الیکشن منعقد ہونے والے ہیں۔ یہ الیکشن بہت اہم ہیں جو عراق کے اندر اور خطے میں اہم تبدیلیاں رونما ہونے کا باعث بن سکتے ہیں۔

دوسری طرف وہ بیرونی قوتیں بھی جن کے عراق میں کسی نہ کسی طرح مفادات وابستہ ہیں، اپنے مفادات کی حد تک ان پارلیمانی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ عراق میں منعقد ہونے والے یہ مڈٹرم پارلیمانی الیکشن کچھ مدت کیلئے اس ملک میں سیاسی استحکام پیدا ہونے کا باعث بنیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں عراق کی موجودہ صورتحال زیادہ مطلوب نہیں ہے۔ عراق کافی عرصے سے سکیورٹی، سیاسی اور اقتصادی بحرانوں کا شکار ہے۔

ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج سعودی عرب، اسرائیل کی غاصب صیہونی حکومت ترکی اور بعض دیگر خلیجی ریاستوں نے عراق کو باہمی مقابلہ بازی اور رسہ کشی کا اکھاڑہ بنا رکھا ہے۔ اسی مقابلہ بازی اور مختلف طاقتوں کی عراق میں ایک دوسرے سے رسہ کشی نے اس ملک اور خطے کے دیگر ممالک کو بدامنی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار کر رکھا ہے۔

اسی تناظر میں ہمیں اس حقیقت سے بھی غافل نہیں ہونا چاہئے کہ امریکہ نے بھی عراق کیلئے اپنی ترجیحات تشکیل دے رکھی ہیں۔ اس وقت امریکہ اور عراق میں سکیورٹی سمیت کئی شعبوں میں باہمی تعاون جاری ہے اور امریکی حکمران سکیورٹی شعبے میں بغداد کے ساتھ جاری باہمی تعاون کا خاتمہ نہیں چاہتے۔

لہذا امریکہ کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ مستقبل میں برسراقتدار آنے والی عراقی حکومت بھی ماضی کی طرح اس سے فوجی اور سکیورٹی تعاون جاری رکھے۔ اسی طرح امریکہ کی دوسری ترجیح عراق میں ایران کے اثرورسوخ میں کمی لانا ہے۔ اس وقت عراق میں امریکہ کو کئی اہم چیلنجز کا سامنا ہے جن میں سے ایک آئے دن امریکی فوجی قافلوں پر مسلحانہ حملے ہیں۔

گذشتہ کچھ عرصے سے عراق میں امریکہ کے فوجی قافلوں اور ٹھکانوں پر مسلحانہ حملوں میں تیزی آئی ہے۔ ان حملوں کا مقصد امریکہ کو عراق سے مکمل فوجی انخلاء پر مجبور کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران مشکل حالات میں لبنان کو تنہا نہیں چھوڑے گا، ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان

دوسری طرف امریکہ خود کو عراقی عوام کا حامی ظاہر کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے اور یہ تاثر دینے کے درپے ہے کہ وہ عراق میں عوامی مظاہروں اور عوامی مطالبات کی حمایت کرتا ہے۔

حال ہی میں عراق کیلئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے جنین پلاسخارت نے عراق میں منعقد ہونے والے مڈٹرم پارلیمانی الیکشن پر بین الاقوامی نظارت کی خبر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس الیکشن پر آٹھ سو سے زیادہ بین الاقوامی مبصرین نظارت کریں گے۔

جنین پلاسخارت نے عراق میں منعقد ہونے والے مڈٹرم الیکشن کی شفافیت پر زور دیا اور کہا کہ بڑی تعداد میں اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عرب لیگ سے وابستہ بین الاقوامی مبصرین اس الیکشن پر نظارت کریں گے۔

انہوں نے ایک اور اہم نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے موجودہ مبصرین کی ذمہ داری ماضی سے مختلف ہے اور وہ سکیورٹی امور پر نظارت کے ساتھ ساتھ الیکشن کے انعقاد میں فنی معاونت بھی فراہم کریں گے۔

عراق میں مڈٹرم پارلیمانی الیکشن کی تاریخ کئی بار موخر ہو چکی ہے لہذا بعض حلقوں کی جانب سے یہ گمان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ 10 اکتوبر کے دن منعقد ہونے والے یہ الیکشن شاید ایک بار پھر موخر کر دیے جائیں۔ لیکن آخرکار عراقی حکومت نے اسی تاریخ کو حتمی قرار دے کر ان چہ میگوئیوں کا خاتمہ کر دیا۔

یاد رہے یہ الیکشن شیڈول کے مطابق 2022ء میں انجام پانے تھے لیکن امریکہ اور بعض دیگر عناصر کی جانب سے سابق عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے خلاف چلائی گئی مہم کے نتیجے میں وہ استعفی دینے پر مجبور ہو گئے جبکہ مقررہ مدت سے پہلے ہی مڈٹرم پارلیمانی الیکشن منعقد کروانے کا اعلان کر دیا گیا۔ اس لحاظ سے بھی اس الیکشن کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button