اہم ترین خبریںعراق

امریکہ و اسرائیل کاسینہ تان کر مقابلہ کریں گے، مقتدیٰ صدر

شیعیت نیوز: ہم امریکہ و اسرائیل جیسے دشمنوں کا سینہ تان کر مقابلہ کریں گے، یہ کہنا ہے عراق کے صدر دھڑے کے سربراہ مقتدیٰ صدر کا۔

عراق کے معروف سیاسی رہنما اور صدر پارٹی کے سربراہ مقتدیٰ صدر نے آئندہ پارلمانی انتخابات میں اپنے فریکشن کے بارے اکثریت کے ساتھ کامیابی کی پیشین گوئی کرتے ہوئے کہا کہ پوری طاقت و توانائی کے ساتھ امریکہ و اسرائیل جیسے دشمنوں اور دہشت گردی و سازشی منصوبے کا مقابلہ کریں گے۔

مقتدیٰ صدر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ملک سے بدعنوانیوں کا خاتمہ کر کے اسکے سیاسی ڈھانچے میں لازمی اصلاحات انجام دی جائیں اور اس کے لئے سبھی کی خیر خواہانہ جد و جہد لازمی ہے۔

انہوں نے عراقی عوام کے درمیان اتحاد بھائی چارے کو ایک بنیادی ضرورت قرار دیا اور کہا کہ صدر فریکشن کو چاہئے کہ وہ عوامی مطالبات کو محقق کرنے کے لئے کوشاں رہے۔

خیال رہے کہ عراق میں ۱۰ اکتوبر کو پارلیمانی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : متحدہ عرب امارات میں ’ایکسپو 2020‘ میں اسرائیلی پویلین کا آج باقاعدہ افتتاح

دوسری جانب عراق میں حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے مطالبے پرمبنی کانفرنس کے انعقاد کے بعد ملک کی سرکردہ سیکڑوں شخصیات نے صہیونی ریاست کے خلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عراق کی 100 سے زائد سیاسی، سماجی، فنی دینی شخصیات نے اسرائیل مخالف قومی کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے یہ مطالبہ ایک کھلے مکتوب میں کیا ہے جس میں اسرائیل کا سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور سماجی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا جائے۔

عراق کی ایک سو سے زاید شخصیات نے ایک کھلی پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ان کا اس بات پر ایمان اور یقین ہے کہ قضیہ فلسطین پوری عرب دنیا کا محوری اور مرکزی قضیہ ہے۔ اسی اصول پرعمل کرتے ہوئے عراقی دانشور فلسطینی قوم کی جدو جہد کی حمایت، ان کی آزادی، خود مختار ریاست کےقیام اور القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کی حمایت جاری رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک ایسی قومی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہیں جس میں اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی مخالفت کا کھل کراعلان کیا جائے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ عراق کے صوبائی دارالحکومت اربیل میں ایک قومی کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس کے شرکاء نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر زور دیا تھا۔ اس کانفرنس کے انعقاد کے بعد عوامی، سیاسی اور حکومتی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button