یمن

مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ میں سعودی اتحاد کی جنگجوئی

شیعیت نیوز: جارح سعودی اتحاد نے گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ میں جنگ بندی کی دو سو بہتر بار خلاف ورزی کی۔ دوسری جانب یمن کی مسلح افواج نے جارحیت کے جواب میں سرزمین سعودی عرب میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔

المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد نے مغربی یمن کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئےالجاح اور الجبلیہ پر گیارہ بار جاسوسی کی پروازیں انجام دیں اور الخمیس، الجاح، الفارہ، حیس، الدریہمی کی فضا میں پروازیں کیں۔

سعودی اتحاد نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چودہ بار گولہ باری اور دو سو اٹھائیس بار فائرنگ کی۔

دوسری جانب یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی بڑی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمنی فوج نے سعودی اتحاد کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے سعودی عرب کے اندر فوجی اہداف کو میزائل اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب میں قید اکتالیس سے زیادہ قیدیوں کے خلاف سزائے موت کے احکامات

یحیی سریع نے ایک پریس کانفرنس میں الباس الشدید کارروائی سے متعلق تفصیلات بیان کیں۔ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے اعلان کیا کہ صوبے مآرب میں یمنی فوج کی کارروائی میں کئی علاقوں کو آزاد کرا لیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ یمن کے مختلف دیگر علاقوں کو آزاد کرانے کے لئے مسلح افواج کی کارروائیوں کو شروع کر دیا گیا اور کامیاب میزائل اور ڈرون حملے کئے گئے۔ان حملوں میں ایک سو اٹھائیس حملے یمن میں سعودی عرب کے اتحادی فوجیوں کے خلاف جبکہ تینتیس حملوں میں سعودی عرب کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ ان حملوں میں بدر، نکال، قاسم، ذوالفقار اور قدس دو نوعیت کے میزائلوں کو استعمال کیا گیا۔

یحیی سریع نے کہا کہ یمن کی مسلح افواج نے بھاری مقدار میں دشمن فوج سے مال غنیمت کے طور پر ہتھیار اور گولہ بارود ضبط کر لیا جبکہ ان حملوں میں سعودی اتحاد کے تین سو فوجی اہلکار ہلاک اور بارہ ہزار چار سو زخمی ہوئے نیز پانچ سو پچاس کو قیدی بنا لیا گیا۔

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے آخر میں اعلان کیا کہ یمنی فوج نے الباس الشدید فوجی کارروائی کرکے تقریبا سولہ سو کلومیٹر مربع علاقہ آزاد کرا لیا اور ماس فوجی ٹھکانے کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ یہ فوجی ٹھکانہ گزشتہ برسوں کے دوران سعودی اتحاد کا اہم ترین فوجی مرکز بنا ہوا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button