دنیا

صیہونی حکومت کا اہم ترین اسرائیلی خلائی سائنسدان کی ہلاکت کا اعتراف

شیعیت نیوز: صیہونی حکومت نے اہم ترین اسرائیلی خلائی سائنسدان کی ہلاکت کا اعتراف کر لیا ہے۔ دوسری طرف ایک سوراخ سے صیہونیوں میں کھلبلی، اسرائیل کے وجود پر خطرے کے بادل منڈلانے لگے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق صیہونی حکومت نے عکا شہر کے آفندی ہوٹل میں دھماکے کے الزام میں حسن عید نامی شخص کو گرفتار کیا ہے۔ اس دھماکے میں اسرائیل کا سب سے اہم خلائی سائنسدان آوی ھار ایون ہلاک ہوگیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق یہ سائنسدان اسرائیل کے راکٹ اور میزائیل پروگرام کا سربراہ تھا اور حالیہ جنگ سیف القدس اور انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں میں ہونے والی شورش کے دوران ہلاک ہو گیا تھا تاہم صیہونی ذرائع ابلاغ جب سے اب تک اس کی ہلاکت کی خبروں کو چھپاتے آئے ہیں۔

اب اسرائیلی حکام نے فلسطینی نوجوان کی گرفتاری کا اعلان کرکے رائے عامہ کے دباؤ سے چھٹکارہ حاصل کرنے اور اپنی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی شکست کو چھپانے کی ناکام کوشش شروع کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی فوج کو مستقبل میں دوبارہ افغانستان جانا پڑے گا، امریکی سینیٹر

دوسری جانب صیہونی جیل سے سرنگ بناکر 6 فلسطینی قیدیوں کے فرار ہونے جانے کے واقعے کو صیہونی میڈیا نے پہلے درجہ کی سکیورٹی غلطی قرار دیا ہے جو اس غاصب صیہونی حکومت کے لئے مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔

صیہونی اخبار ہاآرتص نے صیہونی جیل کے امور کے ایک عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ میں کہا ہے فلسطینی قیدیوں کا جلبوع جیل سے فرار ہونا، اسرائیل کے لئے پہلے درجہ کی سیکیورٹی کی فاش غلطی ہے۔ اس صیہونی عہدیدار نے کہا کہ محفوظ سمجھے جانے والے ایک جیل کے نقشے تک رسائی جیل کے انتظامی امور کے لئے بہت بڑی ناکامی ہے۔

واضح رہے کہ جلبوع جیل میں سکورٹی کے انتظامات بہت سخت و اعلی ترین سطح کے بتائے جاتے تھے۔ اس جیل میں ان فلسطینیوں کو قیدی بناکر رکھا جاتا ہے جن پر استقامتی و مزاحمتی سرگرمیاں کرنے کا الزام ہوتا ہے۔

فلسطینی جیالوں کی چمچے سے سرنگ بناکر جلبوع جیل سے نکلنے میں کامیابی نے صیہونی سیکیورٹی شعبے کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس واقعے کو بہت بڑی سکیورٹی ناکامی مان رہا ہے۔

صیہونی اخبار جروسلم پوسٹ کے مطابق، فلسطینی قیدی ایک زنگ لگے چمچے سے جیل میں دسیوں میٹر کی سرنگ کھودنے میں کامیاب ہوئے- فلسطینی قیدی اس چمچے کو مہینوں جیل کے نگہبانوں کی نگاہوں سے پوشیدہ رکھنے میں کامیاب رہے۔وہ لوگ اس چمچے کو ایک کاغذ میں چھپائے رہتے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button