مقبوضہ فلسطین

اسرائیل کے تمام جرائم میں بحرین کی برابر کی شراکت داری کے مترادف ہے، ترجمان حازم قاسم

شیعیت نیوز: فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بحرینی شاہی حکومت کی جانب سے غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے لئے سفیر کی تعیناتی کی شدید مذمت کی ہے۔

فلسطینی خبررساں ایجنسی سماء کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ غزہ کے سخت ترین سرحدی محاصرے، غير قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر اور مظلوم فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی روز افزوں جارحیت کے تسلسل کے باوجود بحرینی شاہی حکومت کی جانب سے تل ابیب میں سفیر کی تعیناتی، اس حکومت کی جانب سے اس قومی غلطی کے تکرار کی عکاسی کرتا ہے جس کا ارتکاب غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے ساتھ دوستی معاہدے پر دستخط کے ساتھ کیا گیا تھا۔

حازم قاسم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بحرین کی جانب سے اسرائیل میں اپنے سفیر کی تعیناتی کا اقدام، مظلوم فلسطینیوں سمیت پوری امت مسلمہ کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے گھناؤنے جرائم کی حمایت اور ان میں برابر کی شراکت داری کے مترادف ہے۔

حماس کے ترجمان نے اپنی گفتگو کے دوران غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کی استواری کی شدید مخالف بحرینی عوام کو سلام پیش کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن جان لے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ معمول کے تعلقات کی استواری، اس غاصب حکومت کے تیزی کے ساتھ زوال پذیر وجود کو سہارا دینے کی کسی موہوم کوشش سے بڑھ کر کچھ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں : آذانوں میں علی ؑ ولی اللہ کو دہشت گردی قراردینے والے ملعون زاہد سعید ایڈوکیٹ کیلئے سخت سزا کا مطالبہ زور پکڑ گیا

حازم قاسم نے تاکید کی کہ فلسطینی قوم اپنے ارادے، مزاحمتی محاذ اور اپنے مسلمہ حق کو حاصل حمایت کے ذریعے، اپنے اہداف کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی درحالیکہ وہ غاصب و قابض صیہونی حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو کبھی نہ بھولے گی۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں مسئلہ فلسطین کے امت مسلمہ کے اصلی مسئلہ ہونے کے بارے جاری ہونے والے الجزائری وزیر خارجہ رمطان لعمامرہ کے بیان کو بھی سراہا۔

واضح رہے کہ بحرین پر حاکم آل خلیفہ کی شاہی حکومت کی جانب سے گذشتہ روز یوسف الجلاہمہ کو سفیر بنا کر تل ابیب روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ غاصب صیہونی حکومت نے بھی جون کے اواسط میں ایتای تاگنر نامی ایک صیہونی سفارت کار کو اپنا کونسلر بنا کر منامہ میں واقع اپنے سفارت خانے میں تعینات کر رکھا تھا۔

یاد رہے کہ بحرینی شاہی حکومت نے امریکی ایماء پر متحدہ عرب امارات کے ہمراہ ستمبر 2020ء میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ ’’ابراہیم‘‘ نامی دوستی معاہدے پر اس بہانے سے دستخط کر دیئے تھے کہ اس معاہدے کے بدلے اسرائیلی حکومت کی جانب سے مزید فلسطینی سرزمین پر قبضہ نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button