اہم ترین خبریںپاکستان

عشرہ محرم الحرام کے دوران ملک بھرمیں عزاداری امام حسینؑ پر حملوں اور رکاوٹوں کی جامع رپورٹ منظرعام پر آگئی

"عزاداری لیگل ایڈ پنجاب" کے رہنماء ایڈووکیٹ شکیل نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اداروں میں چھپی ہوئی کالی بھیڑیں اور تکفیری سہولت کاروں نے تعصب کی بنیاد پر بھی کئی علاقوں میں مومنین کے خلاف بلاوجہ مقدمات درج کروائے۔

شیعیت نیوز:(توقیر کھرل)عشرہ محرم الحرام کے دوران ملک بھرمیں عزاداری امام حسینؑ پر حملوں اور رکاوٹوں کی جامع رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے، تفصیلات کے مطابق محرم الحرام میں مجالس و جلوس عزاء کا انعقاد دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عقیدت و احترام کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ملک کے کئی مقامات پر مقامی آبادی اور تکفیری عناصر کی ایما پر جلوس ہائے عزاء میں انتظامیہ نے مداخلت کی اور بے بنیاد مقدمات درج کئے ہیں۔

عزاداری لیگل ایڈ پنجاب کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے اضلاع وہاڑی، خانیوال، جھنگ، سیالکوٹ، بہاولنگر، ٹوبہ ٹیک سنگھ، میانوالی اور چکوال میں چار دیواری کے اندر مجالس و جلوسوں کے انعقاد پر حسب سابق پابندیاں عائد کی گئیں، کئی مقامات پر مجالس کے انعقاد پر مکمل پابندی عائد تھی۔ پنجاب بھر میں 20 سے زائد مقدمات درج ہوئے۔ کئی مقامات پر فرقہ وارانہ واقعات بھی ہوئے۔ جھنگ میں جلوس عزاء پر پتھراو ہوا، مومنین پر من گھڑت مقدمہ درج کیا گیا (تاہم عزاداری لیگل ایڈ پنجاب کی کاوشوں سے تمام مومنین کی ضمانتیں ہوچکی ہیں)۔

یہ بھی پڑھیں:غواڑی میں جلوس عاشورا پر حملہ، دوپولیس افسران معطل، ڈی سی گانچھے کی بھی جلد چھٹی کا امکان

کراچی میں سبیل پر پتھراو کیا گیا۔ جیمس آباد ضلع میرپور خاص میں ضلعی انتظامیہ کے متعصبانہ رویہ کے باعث مومنین محصور رہے۔ یوم عاشورہ، ویلی آزاد کشمیر میں چناری کے مقام پر جلوس میں آنے والوں پر حملہ کیا گیا۔ ضلع جہلم میں پہلی بار پاکستان کی تاریخ میں پرامن جلوس میں شریک خواتین کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا۔ ضلع شکار پور میں تکفیری عناصر نے 30 سے زائد مقامات پر جلوس میں مداخلت کی۔ بہاولنگر شہر میں جلوس کے راستے پر واقع ایک مسجد کی چھت سے دستی بموں سے حملہ کیا گیا، 3 عزادار شہید اور 60 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہاں پر دہشت گردی کی اطلاعات کے باوجود روٹ کلیئر نہیں کیا گیا تھا۔ بلتستان کے گاوں غواڑی میں عزاداران پر شرپسندوں کی طرف سے حملہ ہوا، حملے میں 50 سے زائد مرد و خواتین زخمی ہوئے۔ مسجد، قرآن اور علم کی بے حرمتی کی گئی۔

عزاداری پر پابندی اور فرقہ وارانہ مسائل کے تناظر میں "عزاداری لیگل ایڈ پنجاب” کے رہنماء ایڈووکیٹ شکیل نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اداروں میں چھپی ہوئی کالی بھیڑیں اور تکفیری سہولت کاروں نے تعصب کی بنیاد پر بھی کئی علاقوں میں مومنین کے خلاف بلاوجہ مقدمات درج کروائے۔ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی ہے۔ اگر بروقت انتظامات کئے جاتے تو یہ مسائل جنم نہ لیتے۔

یہ بھی پڑھیں:معروف کرکٹر شعیب اختر کا سوشل میڈیا پر امام حسینؑ سے اظہارمودت، امت رسولؐ نے انہیں کافر قرار دے ڈالا

ایڈووکیٹ شکیل نقوی نے مزید بتایا کہ عشرہ محرم الحرام کے دوران تمام مقدمات اہل تشیع حضرات کے خلاف درج کئے گئے، یہ انتظامیہ کے متعصبانہ رویہ کو ظاہر کرتا ہے۔ آخر کیوں ایک ہی مسلک و مکتب کا استحصال کیا جاتا ہے۔؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کے کئی علاقوں میں چار دیواری کے اندر ہونے والی مجالس کے خلاف بھی قانونی قدغن لگائی گئی۔ قانون اور آئین کے مطابق تو چار دیواری کے اندر مجلس عزاء منعقد کرنے کیلئے اجازت کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ سال بھر چار دیواری کے اندر میلاد اور دیگر مذہبی اجتماعات کا انعقاد ہوتا ہے، مگر محرم الحرام کے دوران چار دیواری کے اندر منعقد ہونے والی خواتین کی مجالس پر بھی بے بنیاد مقدمات کا اندراج ہوا۔

سندھ بلوچستان میں فرقہ وارانہ مسائل کے تناظر میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امسال محرم الحرام میں تکفیری عناصر نے دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ سے نہیں بلکہ منظم فرقہ وارانہ اقدامات سے دہشت گردی کی ہے۔ بلوچستان اور سندھ میں تین مقدمات ہوئے۔ سکھر میں پانی کی سبیل کے دوران دیوار پر خلیفہ دوئم کا نام لکھ کر توہین آمیز جملے لکھے گئے اور الزام اہل تشیع کو دیکر فرقہ واریت پھیلانے کی مذموم کوشش کی گئی جبکہ حیدر آباد میں بھی ایسا ہی واقعہ رونما ہوا۔ شکار پور میں علم مبارک کی توہین کی گئی، ملزمان پر مقدمہ درج کر دیا ہے جبکہ توہینِ علم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف تکفیری عناصر نے مقدمہ کی درخواست دی۔

یہ بھی پڑھیں:داعشی مولوی عبدالعزیز کی ایک بارپھر آئین وریاست پاکستان سمیت قرآن مجید کےخلاف بکواس، ریاستی ادارے خاموش

علامہ مقصود ڈومکی کا مزید کہنا تھا کہ سندھ بلوچستان کی انتظامیہ کا رویہ پنجاب حکومت سے بہتر تھا اور بلاو جہ مومنین کو تنگ نہیں کیا گیا جبکہ تکفیری عناصر نے حسبِ سابق متعصبانہ رویہ اختیار کرکے ملک کے امن کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کی۔

شیعہ علماء کونسل کی مرکزی محرم الحرام کمیٹی نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ ایسے واقعات ملک کے پرامن حالات اور ماحول کو خراب کرنے کی سازش ہیں، اس خطرناک سازش کو ناکام بنانے کیلئے ضروری ہے کہ تکفیری مائنڈ سیٹ اہلکاران کو تکفیری ایجنڈے پر عمل درآمد کرانے سے باز رکھا جائے۔ ملک بھر میں بالخصوص پنجاب بھر میں انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے اختیارات سے تجاوز، غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات اور اعلیٰ عدلیہ کے واضح احکامات کی خلاف ورزی، ذمہ دار علمائے کرام کی اضلاع میں داخلہ و زبان بندی، جھوٹی و بوگس رپورٹس کو بنیاد بنا کر بانیان مجالس و جلوس عزاء سے زبردستی ضمانتی بانڈز کی طلبی، برسوں سے جاری روایتی مجالس کو محدود یا ختم کرنے کی کوشش، عزاداروں سے توہین آمیز رویہ کے ساتھ فورتھ شیڈول، گرفتاریاں بلا جواز اور توہین آمیز ہیں۔ اس باعث اہل تشیع میں شدید غم و غصہ، اشتعال و اضطراب اور تشویش پائی جاتی ہے، جبکہ دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عِلم میں تھا کہ کہاں پر تکفیری عناصر جلوس میں رکاوٹ بن سکتے ہیں، اس کے باوجود روک تھام نہ کی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button