دنیا

نیتن یاھو کا فلسطین میں افغان ماڈل کی امریکی تجویز مسترد کرنےکا انکشاف

شیعیت نیوز: صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ امریکہ نے انہیں فلسطینیوں پر افغان ماڈل لاگو کرنے کی پیشکش کی جسے انہوں نے مسترد کر دیا تھا۔

اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے انہیں 2013 میں بلایا اور انہیں افغانستان کے ایک خفیہ دورے پر مدعو کیا تاکہ یہ دیکھیں کہ امریکہ نے کس طرح ایک مقامی ملٹری فورس قائم کی ہے جو ’’دہشت گردی‘‘ سے لڑنے کے قابل ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پیغام واضح ہے۔ افغان ماڈل وہ ماڈل ہے جسے امریکہ فلسطینی کاز پر بھی لاگو کرنا چاہتا ہے۔

نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور پیش گوئی کی کہ ایک بار جب امریکہ افغانستان سے چلا گیا تو سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم وہی نتیجہ حاصل کریں گے اگر ہم فلسطینیوں کو کنٹرول سونپ دیں، فلسطینی سنگاپور میں نہیں رہیں گے وہ مغربی کنارے میں ’دہشت گرد‘ ریاست قائم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : 200 ممتاز شخصیات کا اسرائیل کو افریقی یونین میں نکال باہرکرنے کا مطالبہ

دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے کہا کہ بحرین جلد ہی اسرائیلی سفارت خانہ کھولے گا جبکہ مراکش دو ماہ کے اندر اس کے لیے تیاری کر رہا ہے۔ حیات کے یہ الفاظ اماراتی نیوز ویب سائٹ العین کو انٹرویو میں سامنے آئے۔

گذشتہ ہفتے کے اوائل میں اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لبیڈ نے اپنے دورہ مراکش کے دوران کہا تھا کہ اسرائیل اور مملکت مراکش اپنے سفارتی تعلقات کو فروغ دینے اور دو ماہ کے اندر دو سفارت خانے کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

لبیڈ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم دونوں رابطہ دفاتر کو دو سفارت خانوں میں اپ گریڈ کریں گے۔

اسرائیلی  وزیر خارجہ نے اپنے دورے کے دوران رباط میں اسرائیلی رابطہ دفتر کھولا  اور کاسا بلانکا میں ایک عبادت گاہ کا دورہ کیا۔

دونوں ممالک کے درمیان دسمبر میں سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق ہونے کے بعد اسرائیلی وزیر کا 2003 کے بعد مراکش کا یہ پہلا دورہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button