وکلا دفاع کا الشیخ رائد صلاح کے خلاف اسرائیلی مظالم بند کرانے کا مطالبہ

شیعیت نیوز: فلسطین کے بزرگ رہنما الشیخ رائد صلاح کے وکلا دفاع نے کہا ہے کہ ان کے موکل کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جیل میں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ الشیخ رائد صلاح کو حراستی مرکز میں حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے۔ حبس بے جا میں رکھنا بھی اذیت دینے اور تذلیل کی ایک شکل ہے۔
وکلا دفاع نے خبردار کیا ہے کہ الشیخ رائد صلاح کی زندگی کو نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی ریاست پر عائد ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق الشیخ رائد صلاح کے وکلا کا کہنا تھا کہ الشیخ رائد صلاح کی تذلیل کے لیے انہیں حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے۔ انہیں ایک حراستی مرکز میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
وکلا دفاع کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کی نقل موصول ہوئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ رائد صلاح کو ظالمانہ انداز میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ انہیں اس لیے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ صیہونی ریاست کے جارحانہ اور ظالمانہ عزائم کے خلاف بات کرتے ہیں۔
الشیخ رائد صلاح کو 16 اگست 2020ء کو 17 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان کے وکلا دفاع کا کہنا ہے کہ الشیخ رائد صلاح کوحبس بے جا میں رکھنا اور انہیں اذیت دینا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : جولائی میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے دوران 7 فلسطینی شہید ہوئے
دوسری جانب فلسطینی ذرائع کے مطابق غرب اردن کے شہر جنین میں فلسطینیوں اور غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں چھے فلسطینی زخمی ہو گئے۔
معا ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجیوں نے منگل کے روز غرب اردن کے شہر جنین میں فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپ میں ان کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کیا اور دھاتی گولیاں چلائیں جس میں چھے فلسطینی شدید طور پر زخمی ہو گئے۔
فلسطین کے طبی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ زخمی فلسطینیوں میں ایک فلسطینی کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران مقبوضہ علاقوں میں غاصب صیہونی حکومت کے جارحانہ، غاصبانہ اور وحشیانہ اقدامات میں شدت آ گئی ہے جس کے باعث اب تک سیکڑوں فلسطینی زخمی اور کئی شہید ہو چکے ہیں۔