دنیا

’نیویارک ٹائمز‘ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی تفصیلات شائع کر دیں

شیعیت نیوز: امریکی اخبار’نیویارک ٹائمز‘ نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر وسط مئی کو مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت کی تفصیلات شائع کی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے مناظر شائع کیے ہیں۔

خیال رہے کہ 11 سے 21 مئی تک اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پروحشیانہ بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہید اور ڈیڑھ ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ دسیوں فلسطینی اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری سے عمارتوں کے ملبے تلے دب کر شہید ہوئے۔

امریکی اخبار نے رپورٹ کی تیاری میں اسرائیلی جارحیت سے متاثر ہونے والے شہریوں کےتاثرات بیان کیے ہیں۔ شہریوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں نہتے بچوں، خواتین اور طبی عملے کے کارکنوں کو نشانہ بنایا۔

غزہ میں جنگ کے بارے میں تفصیلات بیان کرنے والوں میں دو حقیقی بہنیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی بمباری کے مناظر کو جان پر کھیل کر کیمرے میں محفوظ کیا۔

تاثرات بیان کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بمباری سے بڑی تعداد شہری نفسیاتی طور پر بھی متاثر ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : بیت المقدس کے مسیحیوں کے خلاف امریکی صیہونی سازش کا بھانڈا پھوٹ گیا

دوسری جانب اسرائیل کا ’بیتار القدس‘ نامی فٹ بال کلب صیہونی ریاست کا سب سے بڑا نسل پرست کلب ہے۔ اس کلب کے ارکان ہمیشہ فلسطینیوں، عیسائیوں اور عربوں کے قتل کی ترغیب دیتے ہیں۔

اسرائیلی کھیلوں کی ٹیمیں  ہمیشہ عربوں اور مسلمانوں کے قتل کا مطالبہ کرتی ہیں۔ یہ متوقع میچ ٹیڈی کلب اسٹیڈیم میں ہونا ہے جو فلسطین کے گاؤں ملیحہ کی سرزمین پر تعمیر کیا گیا ایک اسٹیڈیم ہے۔

تفصیلات کے طابق بارسلونا کے بائیکاٹ کی مہم چلانے والے گروپ کی میڈیا ایڈوائزر برا لافی نے  کہا کہ ٹیڈی اسٹیڈیم مقبوضہ بیت المقدس میں شیخ جرح اور سلوان کے محلوں کے قریب واقع ہے۔ جہاں ان کے فلسطینی باشندوں کو جبری بے گھرکیے جانے کی سازش کی جا رہی ہے۔

جس کا مطلب یہ ہے کہ معاملہ کھیل سے بالاتر ہے۔ صرف کھیلے جارہے ہیں لیکن یہ کہ اس کے پیچھے دیگر سیاسی اہداف ہیں۔ فلسطینیوں کے حق کو نظرانداز کرکے فلسطینیوں کے خون پر کھیلا جا رہا ہے۔

لاوی نے نشاندہی کی کہ فلسطینی اور عرب کارکنوں نے متعدد زبانوں میں ، تمام سماجی رابطوں کی سائٹوں پر ٹویٹس میں حصہ لیا  اور بارسلونا کے بائیکاٹ کی مہم زور وشور سے جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button