اہم ترین خبریںعراق

عراق، بغداد میں واقع امریکی سفارت خانے پر پھر ڈرون حملہ

شیعیت نیوز: مقامی ذرائع کے مطابق جمعرات کی علی الصبح بغداد میں واقع امریکی سفارت خانے کے ایمرجنسی سائرن بج اٹھے۔

صابرین نیوز کے مطابق بغداد میں واقع  امریکی سفارت خانے سے مربوط التوحید 3 بیس پر سائرن بجنے کی آواز سنائی دی ہے اور اُس کے ساتھ سفارت خانے کا دفاعی سسٹم فعال ہوگیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ التوحید 3 سے موسوم بیس پر شدید حملہ ہوا ہے، بتایا جاتا ہے کہ سفارت خانے کی عمارت اور اس مقام پر جہاں التوحید 3 بیس ہے، دھواں پھیلا ہوا ہے۔

عراقی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق اس حملے میں راکٹ اور ڈرونز استعمال کئے گئے ہیں۔ حملے سے متعلق مزید تفصیلات ابھی سامنے نہیں آسکی ہیں۔

واضح رہے کہ منگل کے روز بھی امریکی سفارت خانے کی عمارت کو ایک ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : دبئی میں دنیا کی سب سے بڑی بندرگاہ جبل علی پر رات گئے زوردار دھماکہ

دوسری جانب عراقی سیکیورٹی کے ایک ماہر نے بدھ کے روز کہا کہ عراقی مزاحمتی تحریک میں امریکیوں کو بھگانے کی صلاحت اور طاقت ہے کیونکہ وہ نئے طریقوں اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہے۔

المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز عراقی سیکیورٹی کے ماہر کاظم الحاج نے کہا کہ عراقی مزاحمت میں امریکیوں کو بے دخل کرنے کی طاقت موجود ہے کیونکہ وہ نئے طریقوں اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مزاحمتی قوتیں امریکی اڈوں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

الحاج نے زور دے کر کہاکہ امریکیوں کے خلاف مزاحمت کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے اور انہیں 2008 اور 2010 کے تجربات ہیں جب امریکی اپنی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لئے عراق سے دستبرداری پر مجبور ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کو اسلحے کی فروخت بند کی جائے، برطانوی پارلیمنٹ‌ میں‌ بل پیش

انہوں نے کہاکہ عراقی مزاحمت میں اتنی طاقت ہے کہ وہ امریکیوں کو ایک مشکل پوزیشن میں ڈال سکیں کیونکہ جدید آلات اور اسلحہ رکھنے کے علاوہ انھیں امریکی سرگرمیوں کے بارے میں بھی کافی معلومات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی سفارت خانے سے وابستہ افراد ہی کو مزاحمت کی طاقت کے بارے میں شبہ ہے، عراقی ماہر نے کہاکہ حالیہ صورتحال سے ثابت ہوا ہے کہ مزاحمت کا پلڑا بھاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عراق سے امریکیوں کے انخلا کا معاملہ وقت کی بات ہے کیونکہ امریکی فوج اس وقت مزاحمت کی طاقت سے بخوبی واقف ہےجبکہ امریکی فوجیوں پر حملوں نے حال ہی میں شدت اختیار کرلی ہے اور آئے دن حملے ہورہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button