دنیا

اقوام متحدہ کے اراکین کی جانب سے امریکی انسانی حقوق کے ’برے ریکارڈ‘ پر اظہار تشویش

شیعیت نیوز: جنیوا میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس کے دوران 30 سے زائد ممالک نے ریاستہائے متحدہ کی جنوبی سرحدوں پر امریکی انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انگریزی ای مجلے سی جی ٹی این کے مطابق چین، ایران، وینزویلا، بیلاروس، شمالی کوریا اور شام نے ’’مہاجرین کے امریکی حراستی مراکز میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال‘‘ کے عنوان سے ایک اجلاس منعقد کیا جس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے علاوہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، این جی اوز اور صحافی دفاتر کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔

اس حوالے سے منعقد ہونے والی ورچوئل میٹنگ میں اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے چن شو نے اجلاس سے اپنے خطاب میں زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی انسانی حقوق کی ابتر صورتحال سے مقابلے کے لئے عالمی برادری کو سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی سلامتی، وقار، انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو فیصلہ کن اقدامات کے ذریعے تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : تکفیری دہشت گرد ریاض اور واشنگٹن کی خدمت میں، یمنی میڈیا کی رپورٹ

اقوام متحدہ میں مستقل چینی سفارت کار نے تارکین وطن کے خلاف امریکی حدود میں انسانی حقوق کی شدید پائمالیوں پر بارہا جاری ہونے والے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر آفس و دیگر خصوصی شعبوں کے اظہار تشویش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے واشنگٹن سے اس حوالے سے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

چن شو کے علاوہ روس، شمالی کوریا، بیلاروس، ایران، شام اور نکاراگوا کے نمائندوں نے بھی اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ تارکین وطن کی بلاوجہ نظربندی اور مہاجر بچوں کو ان کے والدین سے جبری طور پر علیحدہ کرنے کے گھناؤنے اقدامات کا فی الفور خاتمہ کرے۔

اس اجلاس میں شریک اقوام متحدہ کے 30 سے زائد رکن ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو چاہئے کہ وہ ’’انسانی حقوق‘‘ کے موضوع کو دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے لئے بطور اوزار استعمال کرنے کے بجائے، پورے ملک میں موجود انسانی حقوق سے متعلق گھمبیر مسائل کے حل پر اپنی توجہ مرکوز کرے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی محکمہ برائے ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اعلان کیا تھا کہ گذشتہ سال اکتوبر سے اب تک غیر قانونی طور پر امریکہ-میکسیکو سرحد عبور کرنے کے جرم میں 10 لاکھ سے زائد تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ صدارتی انتخاباتی مہم کے دوران موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیاں ترک کرنے کا باقاعدہ وعدہ دیا تھا درحالیکہ اس حوالے سے امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ گذشتہ انتظامیہ کے ہاتھوں علیحدہ کئے جانے والے تارکین وطن خاندانوں کے افراد کو دوبارہ آپس میں ملانے پر مبنی نئی انتظامیہ کی ’’مبینہ کوششیں‘‘ انتہائی سست” ہیں کیونکہ ماہ فروری میں ان کوششوں کے آغاز کے بعد سے اب تک صرف 7 بچوں کو ہی ان کے خاندانوں کے ساتھ ملحق کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button