صیہونی بلدیہ کابیت المقدس میں فلسطینیوں کو 100 رہائشی فلیٹ خالی کرنے کا حکم

شیعیت نیوز: مقبوضہ بیت المقدس میں قابض اسرائیل کی نام نہاد صیہونی بلدیہ نے مسجد اقصیٰ کے قریب سلوان کے مقام پر رہائش پذیر فلسطینیوں سے 100 فلیٹ خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق صیہونی بلدیہ کی طرف سے سلوان میں 100 رہائشی فلیٹ میں رہائش پذیر فلسطینی خاندانوں کو نوٹس جاری کیے گئے جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے یہ فلیٹ غیرقانونی ہیں جن کی تعمیر کے لیے حکام سے اجازت نہیں لی گئی۔
عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق صیہونی بلدیہ نے’کنگ پارک‘ منصوبے کے مفاد میں فلسطینی شہریوں کو اپنے گھر خالی کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ اس پارک کے منصوبے کو توسیع دی جاسکے۔
اسرائیلی ریاست کی بلدیہ کے ڈپٹی میئر اریہ کینگ کا کہنا ہےکہ انہوں نےفلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ متبادل مقامات پر متنقل ہوجائیں مگر انہوں نے وہاں سے دوسرے مقامات پرجانے سے انکار کردیا جس کے بعد انہیں مکانات فوری خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : صیہونیوں کے ساتھ عرب ممالک کی فوجی مشقوں میں موجودگی فلسطین سے غداری ہے، حماس
دوسری جانب اقوام متحدہ کے فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے کے لیے قائم رابطہ دفتر نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی حکام نےفلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے 24گھر مسمار کرکے دسیوں فلسطینیوں کو مکان کی چھت سے محروم کردیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے لیے قابض حکام کی طرف سے حسب معمول ’غیرقانونی‘ اور غیر مجاز کا بہانہ تراشا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ مکانات فلسطینیوں نے اسرائیلی حکام سے اجازت لیے بغیر تعمیر کیے تھے۔
’سولین پروٹیکشن‘ کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں 15 سے28 جون 2021ء کے اعدادو شمار بیان کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے بعض مقامات زیرتعمیر تھے جب کہ بعض میں فلسطینی رہائش پذیر تھے۔ مکانات کی مسماری سے 11 بچوں سمیت 23 فلسطینی بے گھر ہوئے جب کہ 1200 کو بالواسطہ نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر متاثرین کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے نواحی علاقے مسافر یطا سے ہے۔ وہاں پر قابض انتظامیہ نے تین راستے اور پانی کی مرکزی پائپ لائن بھی تباہ کردی۔ تاکہ اس پانی سے یہودی آباد کاروں کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔
مسمار کی گئی 16 املاک میں 20 افراد رہائش پذیر تھے ان میں سے بیشتر سیکٹر’سی‘ اور باقی القدس سے تعلق رکھتے ہیں۔