صیہونیوں کے ساتھ عرب ممالک کی فوجی مشقوں میں موجودگی فلسطین سے غداری ہے، حماس

شیعیت نیوز: فلسطین کی استقامتی تنظیم حماس نے مقبوضہ فلسطین میں امریکہ کی سرکردگی اور صیہونی فوج کی موجودگی میں جاری فوجی مشقوں میں بعض اسلامی و عرب ممالک کی شرکت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
ارنا نیوز کے مطابق حماس نے امریکہ کی سرکردگی میں نیٹو اور غاصب صیہونی حکومت کے شانہ بشانہ بعض عرب اور اسلامی ممالک کی فوجی ریہرسل کو فلسطین اور قبلہ اول کے ساتھ غداری سے تعبیر کیا اور اسلامی و عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ اپنا مدنی و فوجی تعاون ختم کریں۔
حماس کے بیان میں آیا ہے کہ ارضِ فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت کے شانہ بشانہ فوجی مشقوں میں شرکت سے جہاں اُس غیر قانونی حکومت کی تائید ہوتی ہے، وہیں فلسطینیوں کی مزید سرزمینوں کو ہڑپنے اور ان کے خلاف جاری صیہونیوں کے شیطانی منصوبوں اور ظلم و تشدد کے سلسلے کو بھی تقویت ملتی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں امریکہ کی سرکردگی میں نیٹو افواج کی فوجی مشقیں ۲۸ جون کو شروع ہوئی ہیں جو دو ہفتے تک جاری رہیں گی۔ اس فوجی مشقوں میں غاصب صیہونی فوج کے علاوہ قبلہ اول کے غدار بعض (نام نہاد) اسلامی و عرب ممالک کی افواج بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : بین الاقوامی تنظیمیں چار ایرانی مغوی سفارت کاروں کی تقدیر کا تعین کریں
دوسری جانب فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی قیادت نے جماعت کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کو غرب اردن صوبے کا صدر منتخب کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس کی مرکزی قیادت اور شوریٰ کونسل کے انتخاب کے موقعے پر صالح العاروری کو سال 2021ء تا2025ء تک غرب اردن صوبے کا سربراہ مقررکیا گیا ہے۔
العاروری اس وقت بیرون ملک ہیں اور وہ حماس کے مرکزی سیاسی شعبے کے نائب صدر ہیں۔ العاروری کے انتخاب سے قبل غزہ کی پٹی اور بیرون ملک حماس کے سربراہان کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے۔
رواں سال مارچ میں حماس کے غزہ کی پٹی کے سیاسی شعبے کی قیادت دوسرےسیشن میں بھی یحییٰ السنوار کے سپرد کی گئی تھی جب کہ خالد مشعل کو ماہر صلاح کی جگہ بیرون ملک حماس کے سیاسی امور کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
العاروری حماس کی مرکزی قیادت کا حصہ ہیں اور وہ اسرائیلی زندانوں میں 18 سال قید کاٹ چکے ہیں۔