سعودی عرب

ہمارے حساس اداروں میں اتنہاپسند گھس آئے تھے، سابق سعودی عہدہ دار المصیبیح کا انکشاف

شیعیت نیوز: سعودی وزیر داخلہ کے سابق مشیر سعود المصیبیح نے کہا کہ وزارت داخلہ سمیت سعودی عرب کے حساس اداروں میں متعدد انتہا پسند افراد دراندازی کر چکے تھے جس کاانہوں نے اپنے دور حکومت میں مشاہدہ کیا۔

سعودی وزارت داخلہ (نائف بن عبد العزیز کے دوران) کے سابق مشیر سعود المصیبیح نےاپنے ایک انٹرویو میں کہا ہےکہ2012 سے پہلے کے سالوں میں سعودی عرب کی وزارت داخلہ سمیت متعدد حساس مراکز میں دراندازی کی گئی تھی جس کے بعد ان کے اس انٹرویو نے سوشل میڈیا پر ایک بہت بڑا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔

انہوں نے سعودی اخبار الاخباریہ کو بتایا کہ بدقسمتی سے ہم نے دیکھا کہ حساس مراکز حتی کہ وزارت داخلہ بھی انتہاپسندافراد دراندازی کر چکے ہیں جبکہ میں نے اس مسئلے کو دیکھا اور امیر نائف کو آگاہ کیا۔

المصیبیح نے کہا کہ نائف بن عبد العزیز کی وزارت کے دوران یہ دراندازی ان کے مشیروں کے درمیان بھی موجود تھی ،تاہم کچھ مشیروں کو برطرف کیا گیا اور ان کی جگہ کچھ شیخوں کو لیا گیا لیکن اس وقت تک بہت ساری رقم دہشت گردوں کے پاس پہنچ چکی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فوجیوں نے حملہ کر کے تین سو فلسطینیوں کو زخمی کر دیا

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امری نائف کا السیاسہ اخبار کو دیا جانے والے انٹرویو یاد آگیا ہے کہ انٹرویو کو تین سے چار دن گزر چکے تھے لیکن وہ سرکاری سعودی خبر رساں ایجنسیوں میں شائع نہیں ہوا تھا جب میں نے اس معاملہ کی پیروی کی اور پوچھا کہ اسے شائع کیوں نہیں کیا گیا ہے تو وجواب ملا کہ اس کی کاپی اعلی حکام کو بھجوا دی گئی ہے اور جواب کا انتظار ہے۔

تاہم سابق سعودی عہدے دار نے یہ نہیں بتایا کہ یہ اثر و رسوخ کس کے ذریعہ سے ہوا اور کون سے عہدیدار بااثر ہیں ،انھوں نے صرف یہ کہا کہ کچھ شدت پسندوں نے سعودی وزیر داخلہ کے انٹرویو کی اشاعت کو روکا تھاجس کے بعدکچھ صارفین نے لکھا ہے کہ اس کا مطلب نائف بن عبد العزیز کی مدت کے دوران سعودی وزارت داخلہ کے اجلاس میں اخوان المسلمین کے حامیوں کی موجودگی کا اثرورسوخ تھا۔

واضح رہے کہ نائف بن عبد العزیز 1975 سے 2011 تک سعودی عرب کے وزیر داخلہ رہے،اس کے بعدالمصیبیح نے دعوی کیا کہ اب سعودی بادشاہ اور ولی عہد شہزادے یہ اثر رسوخ ختم کر دیا ہےجس سے سعودی عرب میں اخوان المسلیمن پر تشدد ، اس کے اراکین کو قیدکرنا اور اس گروہ کو دہشت گرد قرار دینے کی وجہ معلوم ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button