دنیا

جوہری معاہدے کے تحت ایران کی ایٹمی تنصیبات تک رسائی محدود

شیعیت نیوز: عالمی ایٹمی انرجی ایجنسی کی تازہ ترین رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ طے شدہ معاہدے کے تحت ایران کی ایٹمی تنصیبات تک رسائی محدود ہو گئی ہے۔

عالمی ایٹمی انرجی ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایٹمی تنصیبات تک رسائی بہت ہی محدود ہو گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنے ایک انٹرویو بتایا ہے کہ ایران کے ساتھ معاہدے کی مدت 24 جون کو ختم ہو رہی ہے۔

گروسی نے اس معاہدے کو ایک غیرپائدار سمجھوتہ قرار دیا اور کہا کہ صداقت آزمائے جانے کے تعلق سے یہ کوئی مناسب سمجھوتہ نہیں ہے۔

رافائل گروسی نے کہا کہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر آئی اے ای اے کی دسترسی کا امکان بہت ہی محدود ہو کر رہ گيا ہےاور ایران کی ایٹمی تنصیبات کے تعلق سے ایجنسی کو اس سے زیادہ محدود نہیں ہونا چاہیے۔

عالمی ایٹمی انرجی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے اس کے ساتھ ہی کہا کہ آئی اے ای اے کے انسپکٹروں کی جانب سے ایرانی ایٹمی تنصیبات کی نگرانی کا عمل روز بروز محدود ہو رہا ہے، بہت ہی محدود ہے، اسی لئے ایجنسی کی آخری رپورٹ میں، میں نے ان تمام چيزوں کا ایک ڈرافٹ بنا دیا ہے جنہيں ہمارے انسپکٹرز نہیں دیکھ سکتے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی کے اسٹاف کا صیہونی حکومت کی امداد روکنے کا مطالبہ

دوسری جانب کینیڈا کے شہر لندن میں پاکستان نژاد خاندان کے 4 افراد کے قتل کے بعد ملک میں نفرت پر مبنی جرائم کے حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے اور حالیہ دنوں میں کم از کم 4 ایسے واقعات پیش آئے ہیں، جن سے یہاں بسنے والے مسلمان خود کو غیر محفوظ محسوس کرنے لگے ہیں۔

حال ہی میں صوبہ اونٹاریو کے ایک اور قصبے میں پولیس نے ایک مسلمان خاندان پر نفرت پر مبنی جملے کسنے اور قتل پر اکسانے والی ایک وائرل ویڈیو پر تفتیش شروع کر دی ہے۔

اونٹاریو میں واقع منٹو قصبے کے علاقہ ہیرسٹن میں ایک شخص نے لندن واقعے کے بعد یہ ٹک ٹاک ویڈیو بنائی تھی۔ یہ ویڈیو ہیرسٹن کے ایک رہایشی نے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تو یہ وائرل ہو گئی اور اس کے بعد متاثرہ خاندان کے ایک شخص نے اسے دیکھا اور پہچان لیا۔

متاثرہ خاندان کے فرد احمد محمد کے مطابق انہوں نے اس مواد کی اطلاع مقامی پولیس کو دی اور انہوں نے اس حوالے سے اپنے ایک کینیڈین دوست کو بھی آگاہ کیا۔ چند گھنٹوں بعد ہی پولیس نے ویڈیو بنانے والے شخص کو ڈھونڈ نکالا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

احمد محمد نے بتایا کہ پولیس کو اطلاع ملتے ہی وہ 15 منٹ میں ہماری مدد کو پہنچ گئے۔ اس ویڈیو کے باعث مسلم خواتین میں خوف و ہراس پیدا ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button