سابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو نے وزیراعظم ہاؤس میں تمام دستاویزات تلف کردیا

شیعیت نیوز: عبرانی اخبار ہارٹز نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے دفتر نے گذشتہ اتوار کو وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل تمام دستاویزات تلف کردی دی تھیں۔
اخبار کے مطابق سابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے آفس کی الماریوں میں رکھی ہوئی تمام دستاویزات کو تلف کرنے کا حکم دیا۔ ان دستاویزات وزیر اعظم کے دفتر میں سینیر ملازمین کی ٹائم ٹیبل ، ان کے مستقل کام سے متعلق مواد اور دیگر دستاویزات شامل ہیں۔
دوسری طرف نیتن یاھو نے اس کی تردید کی ہے کہ انہوں نے دستاویزات تلف کی ہیں تاہم موجودہ وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے اس واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
الماریوں میں رکھی گئی دستاویزات کا کچھ حصہ قانون کے مطابق وزیر اعظم کے آرکائیوز میں منتقل کیا جانا تھا ۔ جہاں انہیں فائلوں میں رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے بطور صدر مملکت انتخاب پر اسرائیل کو شدید پریشانی لاحق
بینیٹ اور اس کی حکومت کے ذریعہ ان کے کام کے دوران اور ضرورت کے مطابق استعمال کیا جائے گا۔ کسی وزیراعظم کا سبکدوشی سے قبل اہم دستاویزات کو تلف کرنے کا کوئی آئینی جواز نہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے ایک سینیر وزیر عیساوی فریج نے کہا ہے کہ فی الحال اسرائیلی حکومت کا فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائی کا کوئی منصوبہ زیرغور نہیں۔
میرٹز پارٹی کے رکن اور علاقائی تعاون کے وزیر نے ہفتے کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔
نیوز ویب سائٹ عکا کے مطابق فریج نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے سے قبل وزیراعظم بینیٹ نے سو دن دیے ہیں اور ابھی ان کی حکومت کو ایک ہفتہ ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے فلسطینی اتھارٹی کو کورونا ویکسین کی منتقلی میں معمولی غلطی ہوئی ہے۔