اہم ترین خبریںسعودی عرب

سعودی عرب میں 53 شیعہ مسلمان سزائے موت کے منتظر

شیعیت نیوز: سعودی عرب میں پچاس سے زائد سزائے موت کے منتظر شیعہ قیدیوں کی آخری اپیلوں پر فیصلہ کسی بھی وقت سنایا جا سکتا ہے۔ ان قیدیوں میں پانچ ایسے نوجوان بھی ہیں، جنہوں نے جرائم اٹھارہ برس سے کم عمر میں سرزد کیے تھے۔

یورپی سعودی تنظیم برائے انسانی حقوق نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سعودی حکومت اس وقت شیعہ مسلک کے کئی افراد کو سزائے موت دینے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

اس کی اہم وجہ کئی موت کی سزا کے منتظر قیدیوں کی آخری اپیلوں پر حتمی فیصلے کسی بھی وقت پر سنائے جا سکتے ہیں۔ ایسے مقید افراد کی کم از کم تعداد 53 ہے۔ ان میں سے تین افراد کی اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں اور ان میں ایک مصطفیٰ الدرویش بھی ہے۔ سزائے موت کے منتظر 53 میں سے پانچ قیدی ایسے ہیں، جنہوں نے جرائم کا ارتکاب اس وقت کیا تھا، جب ان کی عمر اٹھارہ برس سے کم تھی۔

یہ بھی پڑھیں : حکومت صنعا کو تسلیم کرنے کے تعلق سے سعودی مؤقف میں ڈرامائی تبدیلی

یورپی سعودی انسانی حقوق کی تنظیم کے قانونی مشیر طحہ الحاجی کا کہنا ہے کہ کسی بھی قیدی کی سزائے موت پر عمل درآمد کے اجازت نامے پر سعودی فرماں روا شاہ سلمان کے دستخط لازمی ہیں۔ الحاجی کئی موت کی سزا کے قیدیوں کی پیروی کرچکے ہیں اور اب جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی اہم تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل، لندن میں قائم قانون حقوق کے ادارے ریپرائیو اور ہیومن رائٹس واچ نے سعودی حکومت سے درخواست کی ہے کہ مصطفیٰ الدرویش کی موت سزا پر نظرثانی کی جائے۔ الدرویش کو 2015ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ الدرویش کو سن 2011/12ء میں سعودی حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہونے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت اس کی عمر سترہ یا اٹھارہ برس سے کم تھی۔

واضح رہے کہ سرزمین حجاز پر قابض آل سعود قبیلے کی پالیسیوں کی مخالفت کو جرم گردانا جاتا ہے اور مخالفین کو طویل المدت سزائيں دیئے جانے کے ساتھ ہی ان کے سر قلم کئے جانے کے احکامات سعودی عدلیہ کے معمولات میں شمار ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button