یمن

یمنی عوام کے خلاف امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان انٹیلی جنس تعاون

شیعیت نیوز: یمن کے تعلق سے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان انٹیلی جنس تعاون جاری ہے۔ ادھر دوسری جانب انصاراللہ کے ساتھ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کے مذاکرات جاری ہیں۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے ایک جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ سعودی اتحاد کے ساتھ دو امریکی کمپنیوں نے انٹیلی جینس تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں، یہ ایسی حالت میں ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ نے یمن کے تعلق سے جارح سعودی اتحاد کے ساتھ ہرطرح کے انٹیلی جنس تعاون کو ختم کئے جانے کی خبر دی تھی۔

فرانسیسی جریدے انٹیلی جینس آن لائن کے مطابق امریکی کمپنی ’’فائيو ڈائمنز‘‘ نے بدنام زمانہ جاسوس تنظیم سی آئی اے اور امریکہ کی قومی سیکورٹی ایجنسی کے سابق اہلکاروں کی مدد سے سعودی اتحاد کو یمن کے تعلق سے خفیہ اطلاعات کی فراہمی اور ضروری بریفنگ دیئے جانے کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق یمن کے تعلق سے سعودی اتحاد کے لئے کام کرنے والے زیادہ تر افراد اس سے قبل افغانستان اور عراق میں کام کر چکے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ رواں سال کے اوائل میں سعودی اتحاد کے ساتھ انٹیلی جنس تعاون میں کمی کی وجہ سے صوبہ مآرب کی جنگ میں سعودی فضائیہ کو کافی ہزیمت اٹھانی پڑی تھی کیونکہ یمنی جوانوں کے خلاف ان کے حملے غیر مؤثر ہوکر رہ گئے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب اسلام کے خلاف برسرپیکار ہے، یمن کے مفتی اعظم

دوسری جانب انصاراللہ کے ساتھ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کے مذاکرات جاری ہیں۔ حال ہی میں عمان کی ثالثی میں مذاکرات کا نیا دور انجام پایا ہے۔ مذاکرات کے اس دور میں انصاراللہ یمن کو چند اہم اور بنیادی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

موصولہ رپورٹس کے مطابق سعودی اتحاد انسانی امور کو جنگ کے امور سے علیحدہ کر کے دیکھنے پر مبنی انصاراللہ کا مطالبہ مان لیا گیا ہے۔ یوں میدان جنگ میں متعدد کامیابیوں کے ساتھ ساتھ انصاراللہ یمن کو سفارتی میدان میں بھی بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

یہ مذاکرات یمن کی اعلی سیاسی کاونسل اور ثالثی کا کردار ادا کرنے والے عمان کے وفد کے درمیان منعقد ہوئے۔ ان مذاکرات میں صنعا ایئرپورٹ اور الحدیدہ بندرگاہ کا محاصرہ ختم کئے جانے کی خبر دی جا رہی ہے۔

اب تک امریکہ، سعودی عرب اور ان کے اتحادی ممالک یمن میں انسانی امور کو فوجی امور سے جوڑنے کی کوشش کرتے آئے ہیں۔ امریکی حکومت بھی اب تک انصاراللہ یمن سے مارب کی آزادی کیلئے جاری فوجی آپریشن روک دینے کا مطالبہ کرتی آئی ہے اور اسے یمنی عوام کو انسانی امداد کی بحالی کی شرط قرار دے چکی تھی۔

اس اقدام کا مقصد وہ کامیابیاں سفارت کاری کے میدان میں حاصل کرنا تھا جو سعودی اتحاد فوجی میدان میں حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا۔

یاد رہے مآرب کا شہر انتہائی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل شہر ہے جس کی آزادی کیلئے انصاراللہ یمن نے کچھ ماہ سے فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ مآرب شہر یمن میں سعودی نواز تکفیری دہشت گردوں کا آخری ٹھکانہ تصور کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button