مقبوضہ فلسطین

مسجد اقصیٰ کو ایک لمحے کے لیے بھی تنہا نہ چھوڑا جائے، مفتی اعظم محمد حسین

شیعیت نیوز : دیار فلسطین اور القدس کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین جو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی امامت کے فرائض بھی انجام دیتے ہیں۔ انہوں نے فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کو ایک لمحے کے لیے بھی تنہا نہ چھوڑیں۔

رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں مفتی اعظم الشیخ محمد حسین نے کہا کہ فلسطینی عوام مسجد اقصیٰ میں آمد ورفت جاری رکھیں اور مسجد کی مرمت کے کام میں خلل نہ آنے دیں۔

مفتی اعظم نے کہا کہ اسرائیل کی سرکاری سرپرستی میں یہودی آباد کار قبلہ اول پر منظم دھاوے بول رہے ہیں۔ ایسے میں فلسطینی عوام کو چاہیے کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں مسجد اقصیٰ کو ایک لمحے کے لیے بھی تنہا نہ چھوڑیں۔

الشیخ صبری نے یہودی آباد کاروں کے اشتعال انگیز پرچم بردار جلوس کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے القدس پر قبضہ  مضبوط کرنے اور مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کی مجرمانہ سازشوں کا تسلسل قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فوج نے بیت المقدس سے جواں سال فلسطینی لڑکی منیٰ الکردی کو اٹھا لیا

دوسری جانب یہودی آباد کاروں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے تاریخی دروازے ’ (باب المغاربہ) جسے مراکشی دروازہ کہا جاتا ہے کا نام تبدیل کرکے ’باب ھليل‘ رکھنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

یہودی آباد کاروں کی خواتین پر مشتمل تنظیم ’خواتین برائے ہیکل سلیمانی‘ نے مراکشی روازے سے متصل پل پر ایک بینر آویزاں کیا ہے جس پر مراکشی دروازے کو ’باب ھليل‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ نام یہودی خاتون آباد کار ’ھلیل ارئیل‘ کی نسبت سے دیا گیا ہے،جسے جون 2016ء کو الخلیل شہر میں ایک حملے میں جہنم واصل کردیا گیا تھا۔

باب المغاربہ کا نام تبدیل کرنے کی اس سازش کے پیچھے مقتول یہودی آباد کارہ کی ماں رینا دیبورا ارئیل ہے جو ’خواتین برائے ہیکل‘ نامی یہودی تنظیم کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی رکن بھی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی قابض حکام اور صہیونی ریاست کے تمام ادارے مسجد اقصٰی پرحملوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ انتہا پسند یہودی پرقبلہ اول دھاووں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کے لیے زیادہ سے زیادہ افرادی قوت  جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

یہودی خاتون نے اس مہم میں مسجد اقصیٰ کے تاریخی مراکشی دروازے کا نام تبدیل کرنے پر زور دیتے ہوئے آباد کاروں سے مراکشی دروازے کو ھلیل ارئیل کے نام سے یاد کرنے پر زور دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button