مشرق وسطی

کیا متحدہ امارات کا حال بھی سعودی عرب جیسا ہونے والا ہے؟

شیعیت نیوز : بحیرہ احمر میں آبنائے باب المندب کا اسٹراٹیجک علاقہ خطرناک فوجی تصادم کا میدان بن سکتا ہے جس میں متحدہ عرب امارات اور یمن کے درمیان بڑی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔

اسوشیٹیڈ پریس نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ متحدہ امارات نے بریم جزیرہ میں جو میون کے نام سے مشہور ہے، ایئربیس بنا لیا ہے۔ یہ جزیرہ یمن کا ہے۔ رپورٹ صحیح لگتی ہے کیونکہ ایک خبر رساں ایجنسی نے سیٹیلائٹ سے لی گئ تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں۔

اس میں تقریبا دو کیلومیٹر طولانی رن وے اور جنگی جہازوں کو چھپانے کے لئے ہینگر نظر آتے ہیں۔

صنعا حکومت کے وزیر خارجہ ہشام شرف عبد اللہ نے متحدہ امارات کی حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی سیاحوں کو یمنی جزیروں میں سیر کروانے کی خطرناک کوشش کر رہی ہے۔

ہشام شرف کے بیان میں ایک بڑی بات یہ کہی گئی کہ امارات کے لئے نصیحت یہ ہے کہ اپنی سرحدوں کے اندر اپنے علاقے کو سنبھالنے اور ان کی حفاظت کرنے کی کوشش کرے ورنہ اگر متحدہ عرب امارات کی حکومت نے یہ حرکتیں جاری رکھیں تو آگ کے گولے امارات کی سرزمین پر گرنے شروع ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : اسلامی دنیا میں رونما ہونے والے حوادث میں بن سلمان کی غیر حاضری کا راز

فوجی اتحاد جو چھے سال سے یمن پر حملے کر رہا ہے اور جس کی قیادت سعودی عرب کرتا ہے وہ باضابطہ طور پر یہ بات قبول کر چکا ہے کہ اس نے آبنائے باب المندب کے نزدیک یمنی جزیروں میں اسٹریٹجک محاذ بنائے ہیں تاکہ عالمی تجارت کے آبی راستوں کے لئے تحریک انصار اللہ کی جانب سے پیدا کئے جانے والے مبینہ خطروں کا مقابلہ کرے۔

یمنی وزیر خارجہ کی دھمکی پر اگر عمل شروع ہو گیا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امارات کے خلاف ایک خطرناک محاذ کھلنے جا رہا ہے جو گزشتہ چھ سال کے دوران نہيں کھلا تھا۔

ہو سکتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر یمن کے میزائل گرنے لگیں اور تحریک انصار اللہ، سعودی عرب کی طرح امارات کے بھی ہر علاقے کو اپنے میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے نشانہ بنانے نہ لگے ۔ یہ میزائل سعودی عرب کے اندر ہر کئي علاقے تک پہونچنے میں کامیاب رہے۔

اس نظریہ کی تائید ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل حسین سلامی کے بیان سے بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے تقریبا دو ہفتے پہلے کہا تھا کہ امارات کو یمن کی تحریک انصار اللہ کی جانب سے شدید تشویش ہے۔ اگر امارات کے خلاف اس نے محاذ کھول دیا تو امارات کا بھی وہی حال ہوگا جو سعودی عرب کا ہوا ہے۔ اس بیان کے بعد بہت سے سوال پیدا ہوئے تھے۔

بشکریہ

عبد الباری عطوان

دنیائے عرب کے مشہور تجزیہ نگار

متعلقہ مضامین

Back to top button