مشرق وسطی

دمشق عرب دنیا کا سفارتی مرکز بنتا جارہا ہے، بشار الجعفری

شیعیت نیوز: شام کے نائب وزیر خارجہ بشار الجعفری نے کہا کہ دمشق عرب دنیا میں سفارت کاری کا مرکز بنتا جارہا ہے ،انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ استنبول اور ریاض سے دوحہ تک مخالفین کی حیثیت سے اپنی شناخت کرنے والی متعدد قوتیں ختم ہوگئیں۔

شام کے نائب وزیر خارجہ بشار الجعفری کا کہنا ہے کہ یہ بات ہر ایک پر ثابت ہوچکی ہے کہ یہ انتخابات (حالیہ صدارتی انتخابات) کسی کے لئے فتح اوراور کسی کےلیے شکست کا پیمانہ ہےنیز دوما میں شام کے صدر بشارالاسد کی رائے دہی کے لئے موجودگی فتح کا اعلان تھا،جب مغرب ہم پر اپنا انتخابی معیار مسلط کرتا ہے تو یہ ہمارے ساتھ غلط ہے اور یہ ایسی بات ہے جسے کوئی قبول نہیں کرتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ شام کی فتح دہشت گردی کے منصوبے پر فتح ہے جس پر کھربوں ڈالر خرچ ہوئے ہیں، شام کے خلاف 10 سالہ جنگ نے سلامتی کونسل کو انسداد دہشت گردی کی 11 قراردادیں جاری کرنے پر آمادہ کیا اور اب دمشق عرب دنیا میں قبلہ اور سفارت کاری کا مرکز بن کر واپس آیا ہے جبکہ سلامتی کونسل میں پہلے دن سے ہی ہم ایک جارحانہ پوزیشن میں تھے کیونکہ ہم حق پر تھےیہی وجہ ہے کہ استنبول اور ریاض سے دوحہ تک مخالفین کی حیثیت سے اپنی شناخت کرنے والی متعدد قوتیں ختم ہوگئیں ۔

یہ بھی پڑھیں : جلدی سے امریکہ اور یورپ جلے جاؤ، سردار اسماعیل قاآنی کا صیہونیوں سے خطاب

بشار الجعفری نے کہا کہ شام آج اپنی فتح کے عروج پر ہے جبکہ اور اس کے دشمنوں کا خیال ہے کہ واشنگٹن میں بیٹھے امریکی حکام نے ایسا کیا ہے۔

دمشق میں سفارت خانوں کے دوبارہ کھلنے وجہ یہ ہے کہ شام اب اس طرح نہیں ہے جیسا کہ 10 سال پہلے تھا،یہاں جو ہوا وہ شام کے لئے اہم اسٹریٹجک آپشنز پر ووٹ کی صورت میں تھا جس میں دوستوں کا اتحاد بھی شامل تھا،

انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمارے اتحاد کو اور مزاحمت کے محور کی حمایت نیزحزب اللہ کے ساتھ ہمارے اتحاد کو ووٹ دیاجبکہ مغرب کے مفادات سے ہمارے ٹکراؤ کی اصل وجہ خطے میں اسرائیلی منصوبہ ہے۔

شامی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ فرقہ وارانہ اور مذہبی مسائل کا شامی عوام پر کوئی اثر نہیں ہے اور شامی شعور اور بیداری ہماری فتح کی ایک دلیل ہے،تاہم اگرسلامتی کونسل میں روس اور چین کی موجودگی نہ ہوتی تو صورتحال آج کے دور سے بھی بدتر ہوتی، مغرب نے گذشتہ نو برسوں میں شام میں مداخلت کے لئے آٹھ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button