سعودی عرب

یمن پر اپنی مرضی مسلط کرنےمیں امریکہ اور آل سعود ایک بار پھر خالی ہاتھ واپس

شیعیت نیوز: عنقریب مکمل طور پر آزاد ہونے والےصوبہ مآرب میں صنعا افواج کی پیشقدمی اور کامیابی سے ہراساں ہو کر امریکہ اور اقوام متحدہ کے سفیر میدان میں شکست کے خوف سے مذاکرات کرنے کے لئے خالی ہاتھ عمان گئے تھے، انھیں خالی ہاتھ ہی واپس آنا پڑا۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق یمن بحران کے سلسلہ میں ریاستہائے متحدہ ، سعودی عرب اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے عمان کے دارالحکومت مسقط کے اپنے حالیہ دورے کے دوران کوئی نئی تجاویز پیش نہیں کیں بلکہ صرف گذشتہ تجاویز کو ہی دہرایا ۔

صنعا نے ان تجاویز کو پہلی بار صوبہ مآرب کے میدان جنگ میں شکست سے فرار کے طور پر دیکھتا ہے اور دوسری بار جنگ کو روکنے کے امریکی داخلی دباؤ سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتا ہے۔

اس سلسلہ میں لبنانی روزنامہ الاخبار نے یمنی بحران میں تازہ ترین سفارتی پیشرفتوں کے بارے میں خبر دی اور لکھا کہ امریکہ ، برطانیہ اور سعودی عرب یمن کی موجودہ جنگ کا حل تلاش کرنے کے لئے سیاسی اور سفارتی کوششیں کررہے ہیں کیونکہ اس ملک کے موجودہ صورتحال ان ممالک میں سے کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بیت المقدس کے بارے میں ہماری ذمہ داری بڑھ گئی ہیں، سید حسن نصر اللہ

لبنانی اخبار کا مزید کہنا ہے کہ مسقط میں کل کی بات چیت کے دوران ، امریکی سفیر ٹم لینڈرکنگ اور یمن میں اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن گریفتیس کے ذریعہ پچھلے سارے منصوبوں کا اعادہ کیا گیا جن ایک طرف فوجی ذرائع کے خاتمے پر زور دیا گیا جس میں صنعا کی بالا دستی ہے اور دوسری طرف یمن میں معاشی اور سیاسی میکانزم کو چالو کرنے پر زور دیا گیا ہے جس میں جارحیت پسندوں کا پلڑا بھاری ہے۔

الاخبار نے لکھا کہ ایسے دعوے کیے گئے ہیں کہ واشنگٹن سمیت متحارب فریق ایک ایسے سیاسی ماڈل کی تلاش میں ہیں جو سعودی عرب کے باقی اختیارات اور وقار کو برقرار رکھے گا، لیکن سیاسی واقعات اور مذاکراتی عمل ان دعوؤں کی مکمل تردید کرتے ہیں کیوں کہ امریکہ اور سعودی مذاکرات کی بنیاد سعودی عرب کے تسلط اور ان مطالبات کو مسلط کرنے کی کوشش پر مبنی ہے جو یہ ممالک یمن میں فوجی کاروائیوں کے ذریعے حاصل نہیں کرسکے اور اب سیاسی گفت و شنید اور سفارت کاری کے ذریعے اس کو حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button