لبنان

الزام اور بہتان باندھنا امریکہ کا وطیرہ ہے، حزب اللہ کے پارلیمانی رکن ابراہیم الموسوی

شیعیت نیوز: لبنانی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے دھڑے کے ایک رکن ابراہیم الموسوی نے کہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ کے تبصرے کے جواب میں کہا کہ امریکی عہدیدار وں کے پاس جب کوئی وجہ نہیں ہوتی تو وہ بے بنیاد الزامات لگاتے ہیں اور یہ بات ہر ایک پر واضح ہے۔

العہد نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ ہل گذشتہ ہفتے لبنان کے صدر میشل عون سمیت لبنانی عہدیداروں سے ملاقات کے لئے اس ملک میں آئےجہاں انہوں نے لبنانی حکومت تشکیل دینے اور جلد از جلد اصلاحات نافذ کرنے کا مطالبہ کیا نیز حزب اللہ کے خلاف الزامات عائد کیے اور اس مزاحمتی تحریک کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیا۔

یادرہے کہ لبنان کی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے دھڑے کے رکن ابراہیم الموسوی نے امریکی نائب وزیر خارجہ کے ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈیوڈ ہل کے ریمارکس لبنان کی خودمختاری کےتحفظ، دفاع اور آزادی کے میدان میں حزب اللہ کی کامیابی کو برداشت نہ کرنے کی وجہ سے ہمیشہ کی طرح عدم استحکام پیدا کرنے ، بہتان اور ناراضگی سے بھرے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی ریاستی دہشتگردی، 15 سالہ سیاہ فام لڑکی کو قتل کردیا

العہد کے مطابق ابراہیم الموسوی نے مزید کہا کہ ہم ہل اور دوسرے امریکی عہدیداروں کے بیانات سننے کے عادی ہیں جب بھی ان کے پاس کوئی وجہ نہیں ہوتی تو وہ بے بنیاد الزامات اور طعنوں کا سہارا لیتے ہیں خاص طور پر حزب اللہ کی شبیہہ کو داغدار کرنے نیز مزاحمتی تحریک کی ساکھ خراب کرنے کے لئے ان کے سیکڑوں لاکھوں ڈالر کے انکشاف کے بعد ان کا یہ رویہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ہل کے ریمارکس کو سنے گا اسے لبنان میں امریکی مداخلت کی حد تک احساس ہوگا۔

ابراہیم الموسوی نے مزید کہا کہ یہ امریکی حکومت ہے جس نے صیہونی حکومت لبنان کے دشمن کو ہر طرح کے مہلک اور جدید ہتھیاروں سے آراستہ کیا ہے، وہ ہتھیار جنہوں نے دسیوں ہزاروں لبنانی عوام کو ہلاک اور ہمارے بنیادی ڈاھانچہ کو تباہ کیا جو کئی دہائیوں میں تعمیر کیا گیا تھا۔

الموسوی نے آخر میں یہ کیا کہ ڈیوڈ ہل خود اپنے دعوؤں کے بے بنیاد ہونے سے آگاہ ہیں لیکن پھر بھی انھوں نے ملک کے نوآبادیاتی منصوبوں کے خلاف کسی بھی جائز مزاحمت کو ختم کرنے کے لئے مستقل امریکی حکمت عملی کے حصول میں ان دعوؤں کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button