دنیا

فلسطین میں قانون ساز کونسل کے انتخابات کو سبوتاژ نہ کیا جائے، روسی وزارت خارجہ 

شیعیت نیوز: روسی وزارت خارجہ نے فلسطین میں آئندہ ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو شفاف بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے تمام اقدامات سے گریز کریں جو فلسطینی قانون ساز کونسل کے انتخابات کے کامیاب انعقاد کو متاثر کرسکیں  یا فلسطینی اور اسرائیلی فریقین کے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے امکان کو موخر کریں۔

روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہ فلسطینی 22 مئی کو ہونے والے قانون ساز کونسل کے انتخابات کا انعقاد کریں گے۔ روس فلسطین میں انتخابات کو شفاف اور کامیاب بنانے کے لیے ہرممکن مدد کے لیے تیار ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق فلسطینی سیاسی قوتوں کے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد فلسطین میں‌پارلیمانی انتخابات کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

روسی وزارت خارجہ کا خیال ہے کہ فلسطینیوں میں پائے جانے والے اختلافت کو ختم کیا جائے۔ تمام حل طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے اور فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان براہ راست بات چیت کی راہ ہموار کی جائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے علاقوں میں معاشرتی اور معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فلسطین اور فلسطین کے اتحاد کو بحال کرنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات نا انصافی پر مبنی ہے، بینی گینٹز

دوسری جانب ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ روس نے ممکنہ جنگ کی صورت میں یوکرائن کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی دھمکی دی ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوتین کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یوکرائن میں حالات خانہ جنگی کی طرف جا رہے ہیں۔ حالات تبدیل نہ ہوئے تو روس مداخلت پر مجبور ہوگا اور جنگ ہوئی تو وہ یوکرائن کے خاتمے پر ختم ہوگی۔

روس نے یہ دھمکی مشرقی یوکرائن میں جاری مسلح تنازع میں اپنے شہریوں کی حفاظت کے تناظر میں دی ہے۔

تاہم یوکرائنی آرمی چیف روسلان خومچاک نے یقین دلایا ہے کہ ان کی فوج کا روس نواز علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں۔ جب کہ یوکرائنی وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ روس کا جارحانہ رویہ علاقائی تنازع کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔

یوکرائنی وزیر دفاع آندری تاران نے ہفتہ کے روز کہا کہ متنازعہ علاقے میں روس کی موجودہ جارحانہ پالیسی کیف حکومت کو بھڑکا سکتی ہے اور یہ خطرناک نتائج کی حامل ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button