دنیا

اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات نا انصافی پر مبنی ہے، بینی گینٹز

شیعیت نیوز: اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا اسرائیل کے خلاف مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا فیصلہ اندھا اور ناانصافی پر مبنی ہے۔

اسرائیل کی سرکاری نشریاتی ادارے ’’کے اے این‘‘ کے مطابق بینی گینٹز نے کہا کہ اس ہفتے اسرائیل نے فیصلہ کیا ہے کہ عدالت کے فیصلے پر کس طرح ردعمل دیا جائے۔

بینی گینٹز کا خیال ہے کہ بہت سے ممالک یہ سمجھ لیں گے کہ اس طرح کی تفتیش کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس طرح کی تحقیقات میں مستقبل میں کئی دوسرے ممالک کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اس طرح کی تفتیش سے فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کو نقصان پہنچے گا ، اور خطے کی صورتحال کو بہتر بنانا مشکل ہوجائے گا۔

گذشتہ مارچ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی رہنماؤں کے ذریعہ ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : حماس کی انتخابات میں ممکنہ کامیابی پر امریکہ و اسرائیل میں تشویش

دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے فوج کو جدید ترین ڈرون طیاروں سے لیس کرنے کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے۔ اتوار کے روز اسرائیلی فضائیہ نے صیہونی فوج کو دُنیا کے جدید ترین جاسوس طیارہ فراہم کیے گئے ہیں۔ ان طیارون کو ’’اورون‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ طیارے کے لیے استقبالیہ کی تقریب جزیرہ نقب میں واقع سدرن کور کے اڈے ’’نفتیم‘‘ میں ہوئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ طیارہ گذشتہ جنگوں اور عسکری کارروائیوں سے سبق سیکھنے کے بعد وزارت دفاع ، فضائیہ ، انٹیلی جنس ڈویژن ، بحریہ اور ملٹری انڈسٹریز میں ویپن ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ نے تیار ہے۔

فوجی ترجمان نے اشارہ کیا کہ یہ طیارہ ملٹی مشن انٹیلیجنس انفراسٹرکچر سے آراستہ ہوگا جو جدید انٹیلیجنس سسٹمز پر مبنی ہے۔ اس سے فوج کو موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button