اہم ترین خبریںایران

بحیرۂ احمر میں ایرانی بحری جہاز پر حملے کا جواب ضرور دیا جائے گا، ایرانی فوج

شیعیت نیوز: ایران کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ اس بات میں ذرہ برابر بھی شک نہیں کرنا چاہیے کہ ایران، بحیرۂ احمر میں اپنے بحری جہاز پر ہونے والے حملے کا جواب دے گا۔

ابوالفضل شکارچی نے اسپوتنک نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلاشک و شبہ ہم ایرانی جہاز پر ہوئے حملے کا جواب دیں گے لیکن فی الحال جب تک تحقیقات جاری ہیں اور واقعے کے سلسلے میں ابہامات کی شناخت ہونے تک ہم تحمل سے کام لیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہم خلیج فارس کے کسی بھی ساحلی ملک پر اپنے بحری جہاز پر حملے کا الزام نہیں لگا رہے ہیں بلکہ ہمارا الزام، ہمارے براہ راست دشمنوں یعنی صیہونی حکومت اور امریکہ پر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کو کمزور بنانے اور اسے نقصان پہنچانے کی ہر کوشش میں امریکہ کا ہاتھ ہے۔

یاد رہے کہ چھے اپریل کو ایران کے ساویز نامی تجارتی بحری جہاز میں بحیرۂ احمر میں جیبوتی کے ساحل کے قریب ایک دھماکہ ہوا تھا جس سے اسے معمولی سا نقصان پہنچا ہے۔ امریکہ کے ایک عہدیدار نے نیویارک ٹائمز کو بتایا تھا کہ اسرائیل نے ایران کے اس بحری جہاز پر حملے کے سلسلے میں واشنگٹن کو مطلع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : ایران نے سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں قابل فخر ترقی کی ہے، صدر روحانی

دوسری جانب ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا ہے کہ اراک کا ترقی یافتہ ایٹمی ری ایکٹر کولڈ ٹیسٹ کے لیے آمادہ ہے۔

مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی کا کہنا تھا کہ اراک کے ترقی یافتہ ایٹمی ری ایکٹر کا کولڈ ٹیسٹ بہت جلد انجام دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی نے پابندیوں کے خاتمے کے اسٹریٹیجک قانون کی منظوری کے فورا بعد، اس پر عملدرآمد کے لیے لازمی اقدامات کی انجام دہی کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔

بہروز کمالوندی نے بتایا کہ قانون کی پہلی شق کے تحت بیس فی صد یورینیم افزودہ بنانے کا کام پہلے دن شروع کردیا گیا تھا اور ہم اب تک پچپن کلو گرام بیس فی صد افزودہ یورینیم تیار کر چکے ہیں۔

بہروز کمالوندی کا کہنا تھا کہ یورینیم افزودگی کی رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ہم ایٹمی معاہدے سے پہلے کے مقابلے میں تیس فی صد زیادہ گنجائش کے ساتھ بیس فیصد افزودہ یورینیم بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ایران ساڑھے سولہ ہزار یونٹ کے حساب سے بیس فی صد افزودہ یورینیم تیار کر رہا ہے جبکہ ایٹمی معاہدے سے قبل یہ گنجائش بارہ ہزار یونٹ تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button