اہم ترین خبریںلبنان

سید حسن نصر اللہ کی نیمہ شعبان کے موقع پر صحیفہ کاملہ کی ساتویں دعا کی تلاوت کی اپیل

سید حسن نصراللہ نے اپنے ایک تازہ بیان میں تمام عالم اسلام سے نیمہ شعبان کے موقع پر صحیفہ کاملہ کی ساتویں دعا کی تلاوت لازمی قرار دینے کی اپیل کی ہے ۔

شیعیت نیوز: قائد مقاومت ، سربراہ حزب اللہ لبنان حجت الاسلام والمسلمین سید حسن نصراللہ نے اپنے ایک تازہ بیان میں تمام عالم اسلام سے نیمہ شعبان کے موقع پر صحیفہ کاملہ کی ساتویں دعا کی تلاوت لازمی قرار دینے کی اپیل کی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: رہنما شیعہ علماءکونسل علامہ ناظرعباس تقوی نےشیعہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے 2اپریل کےدھرنے کی حمایت کردی

انہوں نے کہاکہ حجت خدا، منجی عالم بشریت امام مہدی آخر الزمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے جلد ظہور اور تمام مشکلات کے خاتمے کیلئے نیمہ شعبان کے موقع پر تمام شیعیان حیدرکرارؑ اپنے گھروں پر امام سجاد ؑ کی تعلیم کردیا صحیفہ کاملہ کی ساتویں دعا کی تلاوت کو یقینی بنائیں۔

یہ دعا مکہ مکرمہ کےمقامی وقت کے مطابق 8:30 بجے شب اور پاکستانی کے مقامی وقت کے مطابق 10:30بجے شب تلاوت کی جائے ۔

صحیفہ سجادیہ کی ساتویں دعا، امام سجاد علیہ السلام کی دعاؤوں کی کتاب صحیفہ سجادیہ کی دعاؤوں میں سے ہے۔ یہ دعا مشکلات اور دشواریوں کے وقت پڑھی جاتی ہے جس میں تمام سختیوں اور دشواریوں کا حل خدا کے ہاتھ میں ہونے نیز خدا کی رحمت سے حیات کے اساب فراہم ہونے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ امام سجادؑ اس دعا میں زندگی کی سختیوں اور گرفتاریوں سے نجات کی درخواست کرتے ہیں۔ اسی طرح اس دعا میں آپ تمام موجودات کو خدا کا فرمانبردار قرار دیتے ہوئے خدا کے مقابلے میں ان کی بے بسی کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور یہ یقین دلاتے ہیں کہ جسے خدا ذلیل کرے اس کا کوئی مددگار نہیں ہوتا ہے۔

مشکلات اور بلاؤوں کی برطرفی کے لئے ایک خاص آداب کے ساتھ نماز صبح کے بعد بین الطلوعین اس دعا کے پڑھنے کی سفارش ہوئی ہے۔

صحیفہ سجادیہ کی شرحوں جیسے حسین انصاریان کی کتاب دیار عاشقان میں فارسی میں اور سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین میں عربی میں اس دعا کی شرح کی گئی ہے۔

اہمیت

صحیفہ سجادیہ کی ساتویں دعا کو امام سجادؑ سخت مشکل گھڑیوں اور بلاؤں کے نزول نیز حزن و اندوہ مواقع پر ان سختیوں سے نجات کے لئے پڑھا کرتے تھے۔ چوتھے امامؑ نے اس دعا میں ضمنی طور پر بلاؤں کے نزول کے وقت انسان کی ذمہ داریوں کی طرف بھی اشارہ فرمایا ہے۔[1] ایران کے سپریم لیڈر آیت ‎اللہ خامنہ ای نے ایران اور دوسرے ممالک میں مارج 2020ء کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران اس بیماری سے محفوظ رہنے کے لئے اس دعا کی سفارش کی ہیں۔[2]

مضامین

صحیفہ سجادیہ کی ساتویں دعا دس حصوں پر مشتمل ہے[3] جو امام سجادؑ سے صادر ہوئی ہے اور اس کے مضامین درج ذیل ہیں:

  • تمام سختیوں اور مشکلات سے نجات دینے والی ذات صرف خدا ہے۔
  • تمام موجودات ارادہ خداوندی کے مطیع اور فرمانبردار ہیں۔
  • زندگی کے وسائل اور اسباب خدا کی رحمت سے فراہم ہونگے۔
  • قضا و قدر خدا کے قبضہ قدرت میں ہے۔
  • ارادہ الہی کا حتمی ہونا۔
  • سخت ترین مشکلات اور بلاؤں کے مقابلے میں خدا انسان کا ملجا اور پناگاہ ہے
  • خدا کے ارادے کے سامنے تمام موجودات کی بے بسی۔
  • خدا سے فراخی اور آسائش کے دروں کے کھولنے کی درخواست۔
  • واجبات کی انجام دہی اور مستحبات کی توفیق کے لئے دعا۔
  • کائنات کے امور خدا کے ارادے اور مشیت سے جاری و ساری ہیں۔
  • جسے خدا ذلیل اور رسوا کرتے اس کا کوئی یاور و مددگار نہیں ہے۔[4]

پڑھنے کا طریقہ

بعض کتابوں میں صحیفہ سجادیہ کی ساتویں دعا کے پڑھنے کا خاص طریقہ یوں نقل ہوا ہے: اتوار کے دن سے اس کے پڑھنے کا آغاز کریں اور مسلسل تیس دن تک ہر روز دس مرتبہ پڑھئے اور دعا ختم ہونے کے بعد یا رب، یا رب کا ورد کریں یہاں تک کہ سانس رک جائے، اس کے بعد سجدے میں جا کر خدا سے اپنی حاجت طلب کریں۔ کہا گیا ہے کہ اس دعا کے شروع کرنے سے پہلے دس مرتبہ صلوات بھیجا جائے اسی طرح دعا سے پہلے اور بعد میں چالیس مرتبہ "یا اللہ” کا ورد کیا جائے۔ اس دعا کو نماز صبح کے بعد بین الطلوعین پڑھنا چاہئے اور ان تیس دنوں میں حرام خواری اور پرخوری سے پرہیز کرنے کی سفارش ہوئی ہے۔ اسی طرح با طہارت اور رو بقبلہ نیز حضور قلب کے ساتھ پڑھنے کی سفارش ہوئی ہے۔[5]

شرحیں

صحیفہ سجادیہ پر لکھی گئی شروحات میں اس دعا کی بھی شرح کے ساتھ مشکل الفاظ کے معانی کی توضیح دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دیار عاشقان،[6] شہود و شناخت،[7] ریاض السالکین[8] اور فی ظلال الصحیفۃ السجادیۃ[9] جیسی کتابوں میں بھی اس دعا کی شرح کی گئی ہے۔ اسی طرح فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ اور محمد باقر شفیع‌ حسینی کی کتاب "حل لغات الصحیفۃ السجادیۃ” میں اس دعا کے مشکل الفاظ کی توضیح دی گئی ہے۔

وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه‌السلام إِذَا عَرَضَتْ لَهُ مُهِمَّةٌ أَوْ نَزَلَتْ بِهِ، مُلِمَّةٌ وَ عِنْدَ الْکرْبِ
امام سجادؑ کی دعا جسے آپ سخت دشواریوں اور بلاؤں کے نزول نیز غم و اندوہ کے مواقع پر پڑھاکرتے تھے۔
(۱)یا مَنْ تُحَلُّ بِهِ عُقَدُ الْمَکارِهِ، وَ یا مَنْ یفْثَأُ بِهِ حَدُّ الشَّدَائِدِ، وَ یا مَنْ یلْتَمَسُ مِنْهُ الْمَخْرَجُ إِلَی رَوْحِ الْفَرَجِ. (1)اے وہ جس کے ذریعہ مصیبتو ں کے بندھن کھل جاتے ہیں۔ اے وہ جس کے باعث سختیوں کی باڑھ کند ہوجاتی ہے۔ اے وہ جس سے ( تنگی و دشواری سے ) وسعت و فراخی کی آسائش کی طرف نکال لے جانے کی التجا کی جاتی ہے۔
(۲) ذَلَّتْ لِقُدْرَتِک الصِّعَابُ، وَ تَسَبَّبَتْ بِلُطْفِک الْأَسْبَابُ، وَ جَرَی بِقُدرَتِک الْقَضَاءُ، وَ مَضَتْ عَلَی إِرَادَتِک الْأَشْیاءُ. (۲) تو وہ ہے کہ تیری قدرت کے آگے دشواریاں آسان ہوگئیں، تیرے لطف سے سلسلۂ اسباب برقرار رہا اور تیری قدرت سے قضا کا نفاذ ہوا اور تمام چیزیں تیرے ارادہ کے رخ پر گامزن ہیں۔
(۳) فَهِی بِمَشِیتِک دُونَ قَوْلِک مُؤْتَمِرَةٌ، وَ بِإِرَادَتِک دُونَ نَهْیک مُنْزَجِرَةٌ. (۳)وہ بن کہے تیری مشیت کی پابند اور بن روکے خود ہی تیرے ارادہ سے رکی ہوئی ہیں۔
(۴) أَنْتَ الْمَدْعُوُّ لِلْمُهِمَّاتِ، وَ أَنْتَ الْمَفْزَعُ فِی الْمُلِمَّاتِ، لَا ینْدَفِعُ مِنْهَا إِلَّا مَا دَفَعْتَ، وَ لَا ینْکشِفُ مِنْهَا إِلَّا مَا کشَفْتَ (۴)مشکلات میں تجھے ہی پکارا جاتا ہے اور بلیات میں تو ہی جائے پناہ ہے۔ ان میں سے کوئی مصیبت ٹل نہیں سکتی مگر جسے تو ٹال دے اور کوئی مشکل حل نہیں ہوسکتی مگر جسے تو حل کرے۔
(۵) وَ قَدْ نَزَلَ بی‌ یا رَبِّ مَا قَدْ تَکأَّدَنِی ثِقْلُهُ، وَ أَلَمَّ بی‌مَا قَدْ بَهَظَنِی حَمْلُهُ. (۵)پروردگار ! مجھ پر ایک ایسی مصیبت نازل ہوئی ہے جس کی سنگینی نے مجھے گرانبار کردیا ہے اور ایک ایسی آفت آپڑی ہے جس سے میری قوت برداشت عاجز ہوچکی ہے۔
(۶) وَ بِقُدْرَتِک أَوْرَدْتَهُ عَلَی وَ بِسُلْطَانِک وَجَّهْتَهُ إِلَی. (۶)تو نے اپنی قدرت سے اس مصیبت کو مجھ پر وارد کیا ہے اور اپنے اقتدار سے میری طرف متوجہ کیا ہے۔
(۷) فَلَا مُصْدِرَ لِمَا أَوْرَدْتَ، وَ لَا صَارِفَ لِمَا وَجَّهْتَ، وَ لَا فَاتِحَ لِمَا أَغْلَقْتَ، وَ لَا مُغْلِقَ لِمَا فَتَحْتَ، وَ لَا مُیسِّرَ لِمَا عَسَّرْتَ، وَ لَا نَاصِرَ لِمَنْ خَذَلْتَ. (۷)تو جسے تو وارد کرے اسے کوئی ہٹانے والااور جسے تو متوجہ کرے اسے کوئی پلٹانے والا اور جسے تو بند کرے اسے کوئی کھولنے والا اور جسے تو کھولے اسے کوئی بند کرنے والا اور جسے تودشوار بنائے اسے کوئی آسان کرنے والا اور جسے تو نظر انداز کرے اسے کوئی مدد دینے والا نہیں ہے۔
(۸) فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ افْتَحْ لِی یا رَبِّ بَابَ الْفَرَجِ بِطَوْلِک، وَ اکسِرْ عَنِّی سُلْطَانَ الْهَمِّ بِحَوْلِک، وَ أَنِلْنِی حُسْنَ النَّظَرِ فِیمَا شَکوْتُ، وَ أَذِقْنِی حَلَاوَةَ الصُّنْعِ فِیمَا سَأَلْتُ، وَ هَبْ لِی‏ مِنْ لَدُنْک رَحْمَةً وَ فَرَجاً هَنِیئاً، وَ اجْعَلْ لِی مِنْ عِنْدِک مَخْرَجاً وَحِیاً. (۸)رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اپنی کرم نوازی سے اے میرے پالنے والے میرے لیے آسائش کا دروازہ کھول دے اور اپنی قوت و توانائی سے غم و اندوہ کا زور توڑ دے اور میری حاجت کو پورا کرکے شیرینی احسان سے مجھے لذت اندوز کر اور اپنی طرف سے رحمت اور خوشگوار آسودگی مرحمت فرما اور میرے لیے اپنے لطف خاص سے جلد چھٹکارے کی راہ پیدا کر
(۹) وَ لَا تَشْغَلْنِی بِالاهْتِمَامِ عَنْ تَعَاهُدِ فُرُوضِک، وَ اسْتِعْمَالِ سُنَّتِک. (۹)اور اس غم و اندوہ کی وجہ سے اپنے فرائض کی پابندی اور مستحبات کی بجاآوری سے غفلت میں نہ ڈال دے۔
(۱۰) فَقَدْ ضِقْتُ لِمَا نَزَلَ بی‌یا رَبِّ ذَرْعاً، وَ امْتَلَأْتُ بِحَمْلِ مَا حَدَثَ عَلَی هَمّاً، وَ أَنْتَ الْقَادِرُ عَلَی کشْفِ مَا مُنِیتُ بِهِ، وَ دَفْعِ مَا وَقَعْتُ فِیهِ، فَافْعَلْ بی‌ذَلِک وَ إِنْ لَمْ أَسْتَوْجِبْهُ مِنْک، یا ذَا الْعَرْشِ الْعَظِیمِ. (۱۰) کیونکہ میں اس مصیبت کے ہاتھوں تنگ آ چکا ہوں اور اس حادثہ کے ٹوٹ پڑنے سے دل رنج و اندوہ سے بھر گیا ہے۔ جس مصیبت میں مبتلا ہوں اس کے دور کرنے اور جس بلا میں پھنسا ہوا ہوں اس سے نکالنے پر تو ہی قادر ہے، لہٰذا اپنی قدرت کو میرے حق میں کار فرما کر۔ اگرچہ تیری طرف سے میں اس کا سزا وار نہ قرار پا سکوں۔ اے عرش عظیم کے مالک۔

 

 

متعلقہ مضامین

Back to top button