سعودی عرب

آل سعود کی جیل میں قید سعودی سماجی کارکن کو پانچ سال کی سزا

شیعیت نیوز: سعودی عرب کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم سماجی کارکن نسیمہ السادہ جو تقریبا تین سال سے جیل میں ہیں ،قید کی سزا سنائی ہے۔

عربی 21 ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی سرگرم سماجی کارکن نسیمہ السادہ کے بیٹے نے بتایا کہ ریاض کی ایک اپیل عدالت نے ان کی والدہ کو دو سال کی معطلی کے ساتھ پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس سزا کے مطابق اور اگر رمضان کی عام معافی کو شامل نہ کیا گیا تو جیل کی مدت جون کے آخر میں یعنی عید الاضحی سے کچھ دن پہلے ختم ہوجائے گی۔

یادرہے کہ سعودی عرب میں متعدد انسانی حقوق کے سماجی کارکن اور محافظ ، جن میں ثمر بدوی ، میا ءالزہرانی ، مہا الرافیدی اور خدیجہ الحربی بھی شامل ہیں جو اب بھی جیل میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : افغانستان کے صدر اشرف غنی امریکہ کے سامنے ڈٹ گئے، عبوری حکومت مسترد

واضح رہے کہ جب سے امریکی صدر جو بائیڈن برسر اقتدار آئے ہیں سعودی عرب نے زیر حراست افراد خصوصا خواتین کے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے اور ان میں سے ایک گروپ ، جس میں لجین الحذلول شامل ہیں ،کو رہا کیا ہے، تاہم الحذلول اور دیگر کی رہائی سے خواتین پر مسلسل عائد پابندیوں میں کمی نہیں کی گئی ہے ، بشمول سفر پر پابندی اور عدالت میں ان کے پیش ہونا ابھی جگہ باقی ہے۔

سعودی حکام نے ابھی تک ملک میں سیاسی اور انسانی حقوق کے قیدیوں کی تعداد کے بارے میں سرکاری اعدادوشمار جاری نہیں کیے ہیں ، لیکن مشرق وسطیٰ کی نیوز ویب سائٹ کے مطابق ، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کی تعداد 30000 کے قریب بتائی ہےجنہیں جیلوں میں ہر طرح کے اذیت اور ناجائز سلوک کا شکار ہونا پڑتا ہے۔

آئی آر این اے کے مطابق سعودی عہدے داروں نے حالیہ مہینوں میں نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھنے اور مستحکم کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئےبہت سارے سیاسی قیدیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو جیلوں سے رہا کیا ہے اس لیے کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ نے اس سے قبل ریاض پر انسانی حقوق کی پامالیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا،اے ایف پی کے مطابق جیلوں سے رہا ہونے والے افرادکو سفری پابندی کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button