دنیا

یمنیوں کے ڈرون حملوں نے بائیڈن انتظامیہ کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، جین ساکی

شیعیت نیوز: وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ خطرات کے پیش نظر سعودی عرب کے ساتھ ہمارا قریبی تعاون جاری ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پر بڑھتے ہوئے حملوں نے بائیڈن انتظامیہ کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یمن کی عوامی فورسز اور خطے میں دوسری جگہوں سے سکیورٹی کے حوالے سے آل سعود کو سنگین خطروں کا سامنا ہے۔

سعودی عرب کو درپیش خطرات پر جین ساکی کا کہنا تھا کہ ان خطرات کے پیش نظر سعودی عرب کے ساتھ ہمارا قریبی تعاون جاری ہے۔

سعودی عرب نے دعوی کیا تھا کہ اس کی فضائیہ نے اتوار کے روز ’’راس تنورہ‘‘ پر ڈرون حملہ اور آرامکو کے رہائشی علاقے پر میزائلی حملے کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔

سعودی عرب میں واقع امریکی سفارت خانے نے یمنی فورسز کے ان جوابی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہ مضحکہ خیز بیان جاری کیا تھا کہ شہریوں اور اہم تنصیبات پر یہ گھناؤنا حملہ انسانی جان کی پرواہ نہ کرنے اور امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کو ظاہر کرتا ہے۔

سعودی عرب کے خلاف یمنی کی فوج اور عوامی فورسز کے جوابی حملوں کی امریکہ سمیت سعودی اتحادیوں کی جانب سے مذمت ایک ایسے وقت کی جارہی ہے کہ یمن کے عوام اور شہری تنصیبات کو گزشتہ 6 برسوں سے انہتائی بدترین بمباری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بیت لحم میں اسرائیلی فوجیوں نے دو فلسطینی لڑکوں کو گولیاں مار دیں

دوسری جانب ڈرون حملے وائٹ ہاؤس کی اجازت سے کئے جاسکتے ہیں۔ افغانستان، شام اور عراق کے علاوہ کسی بھی ملک میں ڈرون حملے کے لیے وائٹ ہاؤس کی اجازت لینا ضروری ہوگا۔

اطلاعات کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ نے جنگ زدہ علاقوں کے سوا ڈرون حملے روکے جانے کے اعلان کے ساتھ واضح کیا ہے کہ یہ ایک عارضی اقدام ہے۔

ترجمان پینٹاگون جان کربی نے کہا کہ ایسے علاقے جہاں امریکی فوج موجود ہے لیکن اگر وہاں جنگ نہیں تو ایسی جگہوں پر ڈرون حملوں کو روک دیا گیا ہے۔

جان کربی کا کہنا ہے کہ پابندی مستقل نہیں لگائی جارہی اور نہ ہی اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈرون حملے نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ بقول ان کے انتہا پسندوں کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ کا یہ فیصلہ دراصل یہ ظاہر کرنے کی کوشش ہے کہ وہ سابق صدر ٹرمپ کے فیصلوں سے متفق نہیں ہے۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام ، عراق اور افغانستان کے علاوہ صومالیہ اور دیگر ممالک میں بھی امریکی فوج کو ڈرون حملوں کی اجازت دے رکھی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button