اہم ترین خبریںپاکستان

عالمی یوم خواتین، اسلام نے خواتین کو بلند مقام عطا کیا، علامہ ساجد نقوی

شیعیت نیوز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین کے موقع پر کہا کہ اسلام نے خواتین کو بلند مقام عطا کیا، اس دور کی خواتین کیلئے مثالی کردار پیغمبر اکرم کی دختر حضرت فاطمۃالزہرا ؑہیں، جنہوں نے اپنے دور میں کردار اور سیرت کے ذریعے ایسے اصول اور نقوش چھوڑے ہیں جو تاابد ہر دور کی خواتین کیلئے ہر پہلو سے مشعل راہ ہیں۔

علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کا دور صدیوں پہلے کا دور تھا، جس میں زندگی گذارنے کے طور طریقے آج سے مختلف تھے، لیکن ہمیں وہ اصول تلاش کرنے ہوں گے اور ان نقوش کو اجاگر کرنا ہوگا، جو سیدہ طاہرہ ؑ کی سیرت و کردار سے ابھر کر سامنے آتے ہیں، جو ہر دور کیلئے مشعل راہ ہیں۔

انہوں نے بیٹی کی حیثیت سے کیا رویہ اپنایا، ایک بیوی کی حیثیت سے کیا انداز اختیار کیا اور ایک ماں کی حیثیت سے کیا طور طریقے اپنائے کہ حسن ؑ و حسین ؑ جیسے فرزندان دنیا کو عنایت کئے، علامہ اقبال نے کہا ”بتولے باش و پنہاشو ازیں عصر کہ در آغوش شبیرے بگیری۔“

یہ بھی پڑھیں : شہر مآرب کی آزادی کے لئے یمن کے جوانوں کا جوش و ولولہ

علامہ ساجد نقوی کا عالمی یوم خواتین کے موقع پر مزید کہنا تھا کہ اسلام سے قبل عورت کو معاشرے میں کوئی مقام حاصل نہیں تھا، لیکن دین اسلام اور حضور اکرم نے عورت کا جو مقام قرار دیا، دنیا میں اسکی کوئی مثال نہیں۔ اسلام سے قبل عورت کو محض ایک زرخرید غلام سے زیادہ کی حیثیت نہیں تھی، اس کے تمام حقوق بے دردی سے غصب کئے جاتے تھے، لیکن اسلام نے عورت کو اس کے جائز حق سے نوازا۔ عرب میں دختر کشی کی بہیمانہ رسم کو اسلام نے غیر انسانی فعل قرار دیا اور بیٹی کی پیدائش اور اس کی پرورش پر جنت کا پروانہ بزبان نبی جاری ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواتین سے امتیازی سلوک اور برتاؤ کو ختم کرنے کیلئے معاشرے کی کاؤنسلنگ ضروری ہے، اس لئے کہ خواتین کا معاشی و مالیاتی نظام میں اہم کردار ہے، لہذا معاشرے میں عورت کی عزت و احترام کو یقینی بنانے کے لیے اس کے ناموس کا تحفظ ضروری ہے۔ اسلام نے مردوں کو بھی پابند کیا کہ وہ اس کے ناموس کی حفاظت کریں۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ماہرین کو چاہیئے کہ وہ جدید عصر کے تقاضوں کو سیدنا طاہرہ ؑ کے چھوڑے ہوئے اصول و نقوش سے ہم آہنگ کرکے جدید دور میں خواتین کی رہنمائی کریں، تاکہ خواتین کے حقوق کی جدوجہد کو ایک روشن راستہ مل سکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button