اہم ترین خبریںیمن

شہر مآرب کی آزادی کے لئے یمن کے جوانوں کا جوش و ولولہ

شیعیت نیوز: یمن کی مستعفی حکومت کے عہدیدار نے دعوی کیا ہے کہ سعودی عرب نے شہر مآرب سے اپنی فورسز کو نکال لیا ہے۔

صنعا کی فورسز کی مآرب کی جانب پیشقدمی کی خبروں کے سامنے آنے کے بعد یمن کی مستعفی حکومت کے گورنر نے دعوی کیا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یکے بعد دیگرے اپنے فوجیوں اور طیارہ شکن یونٹس کو مآرب سے نکال لیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مارب میں یمن کی مستعفی حکومت سے وابستہ گورنر سلطان العرادہ نے انصار اللہ سے وابستہ جوانوں اور فوج کے مشترکہ حملوں کے جاری رہنے کی خبر دی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اس صوبے میں صنعا کی فوجی پیشقدمی کے ساتھ ہی سعودی عرب نے شہر مآرب سے اپنے فوجیوں کو نکال لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کاظمین میں زائرین امام موسی کاظم پر بم حملہ ۸ زائرین زخمی

المشہد الیمن نیوز ایجنسی نے مارب کے گورنر العرادہ کے حوالے سے اس خبر کے ضمن میں بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارت نے اپنے پیٹریاٹ میزائل یونٹس کو بھی نکال لیا ہے کہ جس کے بعد انصاراللہ سے وابستہ جوانوں نے مآرب میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر اپنے حملے بڑھا دیئے ہیں۔

مقامی قبائلی رہنما شخ سعید سلامہ نے شہر مآرب کی آزادی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس شہر کے جوانوں کے توسط سے مآرب آزاد ہوجائے گا۔

تیل سے مالا مال اس علاقے سے جارح فورسز کو باہر نکالنے کے لئے انصاراللہ نے تین ہفتے قبل فوجی حملے کا آغاز کیا ہے اور شہر سے صرف سات کلومیٹر کے فاصلے پر انہوں نے مورچے سنبھال رکھے ہيں۔

دوسری جانب یمنی فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ جنوبی سعودی عرب میں ایک اہم فوجی ٹھکانے کو نشانہ بنایا گيا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حشدالشعبی نے شمالی عراق میں داعش کے حملے کو ناکام بنا دیا

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے بتایا ہے کہ جنوبی سعودی عرب میں واقع ابہا ہوائی اڈے میں ایک اہم اور اسٹریٹیجک فوجی ہدف کو میزائل سے نشانہ بنایا گيا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ یمنی فوج اور رضاکار فورسز کی میزائل یونٹ نے ابہا کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ میں ایک انتہائی حساس اور اہم فوجی ٹھکانے کو ایک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا جس کی ابھی رونمائی بھی نہیں ہوئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ یہ نیا بیلسٹک میزائل حال ہی میں آپریشنل ہوا ہے اور اس نے ابہا ائيرپورٹ میں اس اہم فوجی ہدف کو ایک دم صحیح نشانہ بنایا۔

یحیی سریع کا کہنا تھا کہ یمن کا محاصرہ اور اس کے خلاف جنگ جاری رہنے کے پیش نظر، یہ حملہ پوری طرح سے فطری ردعمل اور قانونی دفاع ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button