اسرائیل آگ سے نہ کھیلے، امریکہ داعش کو زندہ کرنے کے درپے ہے، سربراہ حزب اللہ

شیعیت نیوز: سربراہ حزب اللہ سید حسن نصراللہ نے لبنانی استقامتی محاذ کے کمانڈر کے یوم شہادت کے موقع پر صیہونی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ آگ سے نہ کھیلے اور امریکہ کی نئی حکومت کو بھی وارننگ دی ہے کہ وہ داعش کو پھر سے زندہ کرنے کی کوشش نہ کرے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے 14 فروری بحرین کے انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرین عوام نے استقلال اور آزادی کی حصول میں بیشمار قربانیاں پیش کی ہیں اور بحرین کی تحریک آزادی کے سربراہ آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کو میں سلام پیش کرتا ہوں۔
سید حسن نصراللہ نے انقلاب بحرین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرین کا انقلاب ایک ایسے وقت اپنے دسویں سال میں داخل ہوا ہے کہ اس ملک کے حکمراںوں نے اس ملک کو صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے جانے کے مرکز میں تبدیل کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : شہدائے سانحہ مچھ کے قاتلوں کا تاحال گرفتار نہ ہونا حکمرانوں کی نااہلی کے باب میں ایک اور اضافہ ہے،علامہ حسن ظفر
انہوں نے کہا بحرین کے عوام فلسطین کے حامی ہیں اور اسی لئے اپنے وطن کو اس کی سابق پوزیشن پر لانا چاہتے ہیں۔
سربراہ حزب اللہ نے کہا ایران علاقے کی بڑی طاقت میں تبدیل ہوچکا ہے، انہوں نے کہا اسلامی انقلاب کی کامیابی کو 42 سال ہورہے ہیں اوراس دوران ایران تمام شعبوں میں اپنی استقامت و پائیداری کی بدولت علاقے کی ایک بڑی طاقت بن چکا ہے کہ جس کی مرضی کے بغیر ایک تنکا بھی نہيں توڑا جاسکتا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہمیں غاصب اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں شیخ راغب حرب کے مؤقف کی ضرورت ہے ، ہمیں اسلامی مزاحمت کی پیشرفت کے لئے شہید عماد مغنیہ کے جذبہ فداکاری کی ضرورت ہے۔ ہم شہید سید عباس موسوی اور تمام شہداء کی وصیتوں کے مطابق عمل کررہے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے ملک و قوم کو درپیش خطرہ میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : صیہونیوں کو ان کے شرانگیز اقدامات کا جواب ملے گا، جنرل رمضان شریف
انہوں نے کہا ہميں بھی علاقے اور لبنان میں اپنے استقامتی منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے شہید عماد مغنیہ کے افکار و نظریات کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔
سربراہ حزب اللہ نے لبنان کے داخلی امور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک گروہ کا کام صرف حزب اللہ لبنان کو گالیاں دینا اور فحش بکنا ہے اور ہم اپنے طرفداروں کو نصیحت اور وصیت کرتے ہیں کہ وہ اس گروہ کا کسی بھی صورت میں مقابلہ نہ کریں کیونکہ ان کا ہمیں گالیاں دینا ان کی ناکامی اور ہماری کامیابی کی دلیل ہے۔ ان کے تمام الزامات انسانی اور اسلامی اصلوں کے خلاف ہیں ۔ ہم ہر میدان میں قوی اور مضبوط ہونے کے ساتھ مظلوم بھی ہیں اورمظلوم کے اللہ تعالی مظلوموں کے ساتھ ہے۔
سید حسن نصراللہ نے یمن کے خلاف جنگ کے تعلق سے امریکی اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب اور ریاض کو یمن کے تعلق سے سخت تشویش ہے کیونکہ یمنی عوام نے اپنی استقامت سے ان کے سارے منصوبوں کو خاک میں ملادیا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے بحرین، امارات، سوڈان اور مراکش کے ساتھ خودساختہ صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلیوں نے اس مسئلے کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے لیکن اس حوالے سے جو چیز استقامتی محاذ کے لئے اہمیت رکھتی ہے وہ ان ملکوں کے عوام سے تعلق رکھتا ہے نہ کہ ان ملکوں کے حکمرانوں سے۔
کیونکہ، بحرینی، سوڈانی اور علاقے کے دیگر ملکوں کے مواقف اس سلسلے میں ان ملکوں کے حکام کے مواقف سے باالکل تضاد رکھتے ہيں۔