اہم ترین خبریںسعودی عرب

امریکی صدر جوبائیڈن نے سعودی ولیعہد بن سلمان کے سیاسی مستقبل سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا

قابل ذکر ہے کہ سعودی حکومت مخالف جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر نہایت بہیمانہ انداز میں قتل کر دئے گئے تھے جس کے بعد ترکی نے تحقیقات کی روشنی میں یہ اعلان کیا تھا کہ اس گھناؤنے اور سفارتی و انسانی آداب کے خلاف اس مجرمانہ عمل کے ذمہ دار آل سعود قبیلے کے چشم و چراغ بن سلمان ہیں۔

شیعیت نیوز: نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے ڈونلڈٹرمپ کے قریبی دوست سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سیاسی مستقبل سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے محمد بن سلمان کوہٹانے کا فیصلہ کرلیا،اگلے ولی عہد کون ہوں گے یہ بھی فیصلہ کرلیا،اطلاعات کے مطابق جوبائیڈن جمال خاشقچی کے قتل سے متعلق خفیہ رپورٹ کانگریس کو پیش کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے اپنے ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے سعودی حکومت مخالف صحافی جمال خاشقچی کے قتل کی خفیہ رپورٹ کانگریس کو پیش کرنے کے لئے اپنی آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے اس بارے میں مزید کہا کہ یہ قانون ہے اور ہم اس قانون پر عمل کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت کو متنبہ کرتا ہوں کہ وہ تشیع کے خلاف پارٹی بننے سے گریز کرے،علامہ راجہ ناصرعباس

اس سے قبل امریکہ کے انٹیلی جنس ادارے کے ڈائریکٹر "اپریل ہینس” نے بتایا تھا کہ جوبائیڈن انتطامیہ معروف سعودی صحافی جمال خاشقچی کے قتل سے متعلق خفیہ رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

جمال خاشقچی کے قتل سے متعلق خفیہ رپورٹ کو منظرعام پر لائے کے معنی یہ ہیں کہ جوبائیڈن انتظامیہ باضابطہ طور سعودی ولیعہد بن سلمان کو جمال خاشقچی کے بہیمانہ قتل کا ذمہ دار قرار دیئے جانے کا اراداہ رکھتی ہے۔

واضح رہے کہ جوبائيڈن انتظامیہ کے قریبی حلقے اس بات کا خدشہ ظاہر کر رہے ہيں کہ نئی امریکی حکام محمد بن سلمان کی جگہ ان کے چھوٹے بھائی خالد بن سلمان کو اقتدار میں لانے کی تیاری کر رہے ہيں۔

یہ بھی پڑھیں:آج کشمیر میں مودی خونخوار جو ظلم و ستم کر رہا ہے اس سے انسانیت شرمسار ہے ، علامہ عارف واحدی

قابل ذکر ہے کہ سعودی حکومت مخالف جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر نہایت بہیمانہ انداز میں قتل کر دئے گئے تھے جس کے بعد ترکی نے تحقیقات کی روشنی میں یہ اعلان کیا تھا کہ اس گھناؤنے اور سفارتی و انسانی آداب کے خلاف اس مجرمانہ عمل کے ذمہ دار آل سعود قبیلے کے چشم و چراغ بن سلمان ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button