اہم ترین خبریںپاکستان

ملک میں کوئی شخص لاپتہ ہو تو ریاست ذمہ دار ہے، وزیر اعظم عمران خان

شیعیت نیوز : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں کوئی لاپتہ شخص نہیں چاہتی اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ احکامات پر من و عن عمل درآمد یقینی بنائیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے لاپتہ افراد کے معاملے پر دیئے گئے اس حالیہ حکم کو اجلاس میں پیش کیا، جس میں ان گمشدگیوں کے لیے حکومت اور وزیراعظم کو ذمہ دار قرار دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے اراکین شہریوں کو ملنے والے آئینی حقوق کے تحفظ میں ریاست کی طرف سے ناکامی کے ذمہ دار ہوں گے کیونکہ ان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ فیصلے میں لکھا گیا کہ آئین کے تحت چلنے والے معاشرے میں جبری گمشدگی گھناؤنا جرم اور ناقابل برداشت ہے، اس فوری کیس میں کیوں اس عدالت کو ہر اس وزیراعظم اور کابینہ کے رکن کو ذمہ دار نہیں ٹھہرنا چاہیئے، جنہوں نے درخواست گذار کے بیٹے کے لاپتہ ہونے سے لیکر اس کے ٹھکانے کا پتہ لگانے تک یا اس کے غائب ہونے سے متعلق کم از کم تسلی بخش وضاحت دینے تک متعلقہ عوامی عہدہ رکھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں ایس ایچ او تھانہ ماتلی سٹی اللہ ڈنو پنہور کی سنگین دھمکیاں ، ایم ڈبلیوایم ماتلی کے سیکریٹری جنرل پیارعلی کھوسو ہارٹ اٹک سے شہید

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل کی معاونت درکار ہے جبکہ انہیں امید ہے کہ ان وزرائے اعظم اور اراکین وفاقی کابینہ کی ایک فہرست پیش کی جائے گی، جو 2015ء سے کیس کی آئندہ سماعت کی تاریخ تک مذکورہ دفاتر میں ہے۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اٹارنی جنرل سے یہ امید بھی ہے کہ وہ عدالت کو آگاہ کریں گے کہ کیوں ان لوگوں پر مثالی جرمانے عائد نہیں کیے جاسکتے، جنہیں درخواست گزار کے بیٹے کی گمشدگی کی تسلی بخش وضاحت میں ریاست کی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے۔

اجلاس کے شرکاء نے نے وزیراعظم کے حوالے سے بتایا کہ ان کا کہنا تھا کہ میں عدالت کے فیصلے سے مکمل متفق ہوں کہ ملک میں کوئی لاپتہ شخص نہیں ہونا چاہیئے اور کسی شخص کی گمشدگی کے لیے ریاست ذمہ دار ہے۔انہوں نے حکم دیا کہ مؤثر قانون سازی کی جائے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک میں کوئی شخص لاپتہ نہ ہو۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگی سے متعلق بل 2 سال سے پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے اور اس پر کوئی کام نہیں کیا جا رہا۔ اس پر وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے انہیں خط بھیجا تھا اور یہ وزارت انسانی حقوق کا نہیں وزارت داخلہ کا معاملہ ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے وزیر قانون کو ہدایت دی کہ وہ جمعرات کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کو حل کریں کیونکہ ہم ہماری حکومت میں کوئی لاپتہ شخص نہیں چاہتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button