مقبوضہ فلسطین

حماس فلسطینی دھڑوں میں مصالحتی مذاکرات کے لیے تیار ہے، حسام بدران

شیعیت نیوز: اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے رکن حسام بدران نے کہا ہے کہ ان کی جماعت مصر کی ثالثی میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحتی بات چیت کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کھلے دل کے ساتھ قاہرہ جائیں گے اور قومی کاز اور فلسطینی نصب العین کے لیے مفاہمتی مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

حسام بدران نے الاقصیٰ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے فلسطین میں انتخابات کے حوالے سے اپنے موقف میں لچک دکھائی جس کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی نواز کالعدم تنظیموں کی جانب ملک میں بڑے پیمانے پر تباہی کا منصوبہ ناکام

انہوں نے کہا کہ فلسطین میں انتخابات فلسطینی دھڑوں میں مصالحت، وحدت، ایک سیاسی نظام کی تشکیل اور سب سے بڑھ کر قابض دشمن کے خلاف فلسطینیوں کی تحریک آزادی اور قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کی راہ ہموار ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں فلسطینی قوتوں میں دیر پا مفاہمت، فلسطین میں سیاسی نظام اور اوسلو معاہدے کی ناکامیوں پر بات چیت ہوگی۔

حسام بدران نے کہا کہ ہم اوسلو معاہدے سے ایک قدم آگے بڑھ کر قابض دشمن کے خلاف مزاحمت کا اصول اپنانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں قومی میثاق فلسطین میں سیاسی نظام کے لیے زمین ہموار کرنے کا باعث بنے گا۔

ایک سوال کے جواب میں حماس رہنما نے کہا کہ ہم قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں دستوری عدالت کی طرف سے فلسطین میں ہونے والے انتخابات میں مداخلت روکنے کا مطالبہ کریں گے۔ حماس دستوری عدالت کی طرف سے کسی قسم کی مداخلت کو غیرآئینی اور انتخابات کو ناکام  بنانے کی کوشش کے مترادف قرار دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ: فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیلی جاسوس ڈرون طیارہ قبضے میں لے لیا

دوسری طرف حماس نے ممتاز فلسطینی دانشور پروفیسر عبدالستار قاسم کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ کورونا کی مہلک وبا نے فلسطینی قوم کے ایک عظیم رہنما کو ہم سے جدا کردیا۔ ان کا خلا برسوں تک پورا نہیں ہوسکے گا۔

حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت مرحوم رہنما ڈاکٹر عبدالستار کی قوم کے لیے خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔

انہوں نے جس جرات اور بہادری کے ساتھ نام نہاد اوسلو معاہدے کی مخالفت کی اس کی مثال بیان نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے ہمیشہ فلسطینی قوم کے نصب العین کی بات کی اور ہمیشہ آزاد فلسطینی ریاست اور فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کا مقدمہ لڑا۔

حماس نے تعزیتی بیان میں مرحوم کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ پروفیسر عبدالستار قاسم کی وفات پوری قوم کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے۔ ان کی وفات سے فلسطینی قوم ایک ممتاز اور جہاں دیدہ دانشور سے محروم ہوگئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button