مشرق وسطی

شامی آئین ساز کمیٹی کا کام بیرونی مداخلت کے بغیر پایۂ تکمیل تک پہنچنا چاہئے

شیعیت نیوز: ایران، روس و ترکی کے سربراہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں ایک مرتبہ پھر اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ تینوں ممالک کی جانب سے شامی وفود اور شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ تعاون کے ذریعے شامی آئین ساز کمیٹی کی بھرپور حمایت جاری رکھی جائے گی۔

تینوں ممالک کے سربراہان مملکت کی جانب سے ویڈیو لنک کے ذریعے آستانہ مذاکرات کا پانچواں اجلاس منعقد کیا گیا جس کے بعد ایک مشترکہ بیانیہ بھی جاری ہوا۔

ایران، روسی فیڈریشن اور جمہوریہ ترکی کی جانب سے ’’آستانہ امن عمل کے ضامن ممالک‘‘ کی حیثیت سے منعقد کئے گئے اس اجلاس میں شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے گیئر پیڈرس کے ساتھ بھی مختلف شامی مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : علاقائی ممالک کی ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستی کرانے کی کوششیں تیز

آستانہ مذاکرات کے پانچویں اجلاس میں ایران، روس و ترکی کے سربراہان مملکت کی جانب سے شامی قومی حاکمیت، خود مختاری، قومی وحدت اور جغرافیائی سالمیت پر تاکید اور تمام فریقوں کی جانب سے ان نکات کی مکمل پابندی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

آستانہ امن عمل کے ضامن ممالک نے اپنے اجلاس کے دوران؛ شامی سربراہی و حاکمیت اور اقوام متحدہ کی مدد کے ساتھ قرارداد 2254 کے مطابق جنیوا میں شامی آئین ساز کمیٹی کے کردار کی اہمیت پر تاکید کی اور کہا کہ شامی آئین ساز کمیٹی کو چاہئے کہ وہ اصلاح اور تعمیری تعاون کے جذبے کے ساتھ، کسی بھی بیرونی مداخلت یا باہر سے کسی قسم کے ٹائم فریم کی قبولی کے بغیر اپنے کام کو جاری رکھے تاکہ کمیٹی کے اراکین ایک کلی اتفاق نظر تک پہنچ پائیں اور اس کے کام کا نتیجہ شامی عوامی اکثریت کی قبولیت اور ان کی حمایت کی صورت میں برآمد ہو۔

یہ بھی پڑھیں : عراق اور شام کی سرحد پر سعودی نواز گروہ داعش کے تین دہشت گرد ہلاک

اس اجلاس میں تینوں ممالک کی جانب سے مذکورہ بالا مسائل میں مشاورتی سلسلے کے جاری رکھے جانے اور 16 و 17 فروری کے روز سوچی میں ’’آستانہ مذاکرات کی 15ویں نشست‘‘ کے انعقاد پر تاکید کی۔

واضح رہے کہ شام میں متحارب فریقوں کو ایک دوسرے کے سامنے گفتگو کی میز پر لا بٹھا کر 10 سالہ شامی جنگ کے خاتمے کے مستقل حل کے لئے ایران، روس و ترکی کی جانب سے آستانہ مذاکرات شروع کئے گئے ہیں جبکہ ان مذاکرات کا پہلا اجلاس جنوری 2017ء میں ترکی میں منعقد ہوا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button